Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 125
قَالُوْۤا اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَۚ
قَالُوْٓا : وہ بولے اِنَّآ : بیشک ہم اِلٰى : طرف رَبِّنَا : اپنا رب مُنْقَلِبُوْنَ : لوٹنے والے
اُنہوں نے جواب دیا ہمیں اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے
ایمان کا نشہ جس کو بھی چڑھ جائے وہ کسی کی دھمکیوں سے نہیں اترتا : 136: یہ کون لوگ ہیں ؟ وہی جادوگر جو اب سے چند گھنٹے پہلے فرعون کو اپنا رب اعلی مانتے اور اس کی گمراہی کی آبیاری کے لئے وہ اس میدان میں آئے تھے اور اس میدان میں آنے سے پہلے بھانڈوں ، نقالوں اور مسخروں کی طرح اپنے فن کے مظاہرہ پر بھر پور انعام حاصل کرنے کی التجائیں فرعون کے سامنے کر رہے تھے اب میدان میں اپنی آنکھوں سے عصائے موسیٰ کی کرشمہ سازیاں دیکھ کر رب موسیٰ کو پہچان گئے اور ایمان کا اعلان کردیا تو یہ اعلان کرتے ہی وہ صرف گوشت پوست کے بنے ہوئے انسان نہیں رہے بلکہ وہ عزیمت و استقامت کے پہاڑ بن گئے اور انہوں نے دنیا پر ثابت کردیا کہ اسلام و ایمان ایک ایسی زبردست قوت ہے کہ جب وہ کسی کے دل میں گھر کرلیتی ہے تو پھر انسان ساری دنیا اور اس کے وسائل کا مقابلہ کرنے کے لئے تیا رہو جاتا ہے۔ کتنی درد ناک سزا ہے جس کی وہ ان پاکباز جاں بازوں کو دھمکی دے رہا ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ دوسری طرف کا پائوں کاٹ کر زندہ سولی پر لٹکا دینا تاکہ وہ تڑپ تڑپ کر سسک سسک کر دم توڑیں لیکن عشق و محبت کے متوالوں کے علاوہ کون ہے جو اس سزا کو جھیلنے کے لئے بخوشی تیار ہوجائے ۔ ذرا ان اسلام کے پروانوں کا جواب سن کر اس پر غور کرو وہ کہنے لگے ہمیں اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہی ہے اللہ ، اللہ سبحان اللہ کیا ہی جواب ہے جو ان خوش نصیبوں نے ایک ظالم و جابر بادشاہ کو سنایا وہ جادو ہی کیا جادو تھا جو ان جادوگروں پر چڑھ گیا اور پھر اترنے کا نام نہ لیا۔ حقیقت یہ ہے کہ جب حق دل میں اتر جاتا ہے اور انسان کے رگ وپے میں سرایت کرجاتا ہے تو وہ انسان کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے اس واقعہ سے اس کا پتہ چل جاتا ہے کہ رذالت اور کمینگی کے گہرے کھڈ میں گرے ہوئے جادوگروں نے جب حق قبول کرلیا تو وہ چشم زون میں انسانیت کے اس ارفع و اعلی مقام پر فائز ہوگئے جہاں نوری فرشتوں کی بھی رسائی نہیں۔ غیرت عشق نے انہیں ایمان کو کسی تقیہ کے غلاف میں لپیٹنے کی اجازت نہ دی اور ایسی ہوش ربا سزا سننے کے بعد بھی ان کے پائوں نہیں ڈگمگائے بلکہ باطل کے چیلنج کو بخوشی قبول کرلیا اور ایسے ہی موقع پر کسی نے یہ کہا ہے کہ ۔ ؎ آئین جواں مرداں حق گوئی و بےباکی ۔ اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی
Top