Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 166
فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّا نُهُوْا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب عَتَوْا : سرکشی کرنے لگے عَنْ : سے مَّا نُهُوْا : جس سے منع کیے گئے تھے عَنْهُ : اس سے قُلْنَا : ہم نے حکم دیا لَهُمْ : ان کو كُوْنُوْا : ہوجاؤ قِرَدَةً : بندر خٰسِئِيْنَ : ذلیل و خوار
غرض جن اعمال (بد) سے انکو منع کیا گیا تھا جب وہ ان (پر اصرار اور ہمارے حکم) سے گردن کشی کرنے لگے تو ہم نے ان کو حکم دیا کہ ذلیل بندر ہوجاؤ۔
حد توڑنے پر سزائے مسخ : آیت 166: فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّا نُھُوْا عَنْہُ (جب وہ اس کام میں حد سے نکل گئے جس سے ان کو روکا گیا تھا) اسکو چھوڑنے سے جو ممنوع تھی۔ قُلْنَا لَھُمْ کُوْنُوْا قِرَدَۃً خٰسِپیْنَ ( تو ہم نے ان کو کہہ دیا کہ ذلیل بندر ہوجائو) یعنی ہم نے ان کو ذلیل بندربنا دیا۔ اس حال میں کہ وہ ذلیل اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہونے والے تھے۔ فلما عتوا یہ فلما نسوا کی تکریر ہے۔ اور عذاب بئیس مسخ کا عذاب تھا۔ ایک قول یہ ہے کہ نوجوان بندر بن گئے اور بوڑھوں کو خنزیر بنادیا گیا تھا۔ وہ اپنے اقارب کو پہچانتے تھے اور روتے تھے۔ مگر کلام نہ کرسکتے تھے۔ جمہور کا مسلک یہی ہے کہ وہ تین دن بعد مرگئے بعض نے کہا کہ وہ باقی رہے اور ان کی نسل چلی۔
Top