Aasan Quran - Al-A'raaf : 166
فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّا نُهُوْا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب عَتَوْا : سرکشی کرنے لگے عَنْ : سے مَّا نُهُوْا : جس سے منع کیے گئے تھے عَنْهُ : اس سے قُلْنَا : ہم نے حکم دیا لَهُمْ : ان کو كُوْنُوْا : ہوجاؤ قِرَدَةً : بندر خٰسِئِيْنَ : ذلیل و خوار
چنانچہ ہوا یہ کہ جس کام سے انہیں روکا گیا تھا جب انہوں نے اس کے خلاف سرکشی کی تو ہم نے ان سے کہا : جاؤ، ذلیل بندر بن جاؤ (84)
84: اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی صورتیں مسخ کرکے انہیں واقعی بندر بنادیا گیا، ہمارے دور کے بعض لوگ اس قسم کی باتوں پر یقین کرنے کے بجائے قرآن کریم میں تاویلات بلکہ تحریفات کا دروازہ کھول دیتے ہیں، عجیب بات یہ ہے کہ جب ڈارون کسی قطعی دلیل کے بغیر یہ کہے کہ بندر ترقی کرکے انسان بن گیا تھا تو اسے ماننے میں انہیں تامل نہیں ہوتا ؛ لیکن جب اللہ تعالیٰ اپنے قطعی کلام میں یہ فرمائیں کہ انسان تنزل کرکے بندر بن گیا تو یہ حضرات شرما کر اس کی تاویل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
Top