Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 78
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آپکڑا الرَّجْفَةُ : زلزلہ فَاَصْبَحُوْا : تو رہ گئے فِيْ : میں دَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے
آخرکار آپکڑا ان لوگوں کو اس (ہولناک) زلزلے نے جس سے یہ لوگ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے3
107 قوم صالح کے عذاب کی حقیقت اور نوعیت ؟ : سو دعوت حق کے انکار اور اس کی تکذیب کا نتیجہ و انجام بہرحال ہلاکت و تباہی ہے۔ اس لئے اس بدبخت قوم پر آخر کار عذاب آ کر رہا۔ سو اس حرف " فاء " کے نیچے گویا کہ ان کی پوری داستان سمٹی ہوئی موجود ہے کہ حضرت صالح (علیہ الصلوۃ والسلام) کی عمر بھر کی تعلیم و تلقین کے باوجود جب وہ بدبخت اور ناہنجار قوم نہ مانی اور وہ اپنے کفر و انکار اور تکذیب و ہٹ دھرمی ہی پر اڑی رہی تو آخرکار ان پر وہ آخری عذاب آ کر رہا جو ان کے لئے مقدر ہوچکا تھا۔ اور جس سے ان کے وجود کو ہمیشہ کے لئے صفحہء ہستی سے مٹا دیا گیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو دعوت حق کی تکذیب اور انکار کا آخری نتیجہ و انجام بہرحال ہلاکت و تباہی اور دائمی خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اس بدبخت قوم کے عذاب کے لئے یہاں پر { رُجْفہ } کا لفظ آیا ہے جس کے معنیٰ " شدت کی حرکت "، " تھرتھراہٹ " اور " کپکپی " کے آتے ہیں۔ اسی لئے عام طور پر اس کا ترجمہ " زلزلہ " ہی کیا جاتا ہے۔ لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ عذاب زلزلے ہی کا ہو، بلکہ یہ محض اس عذاب کی شدت اور ہولناکی کی ایک تعبیر ہے۔ کیونکہ اس عذاب میں شدت اور ہولناکی کے کئی پہلو تھے۔ اسی لئے دوسرے مقام پر اس کے لئے { صَیْحَہ } کا لفظ آیا ہے جسکے معنیٰ " سخت ڈانٹ " اور " انتہائی ہولناک آواز " کے آتے ہیں۔ ایک اور جگہ اس کے لئے " صَاعِقہ " کا لفظ آیا ہے جس کے معنی " کڑکے " کے آتے ہیں۔ ایک اور جگہ اس کو { طاغیہ } کے لفظ سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ سو یہ اس عذاب کی شدت اور ہولناکی کا بیان و اظہار ہے۔
Top