Tafseer-e-Madani - An-Naba : 7
وَّ الْجِبَالَ اَوْتَادًا۪ۙ
وَّالْجِبَالَ : اور پہاڑوں کو اَوْتَادًا : میخیں
اور پہاڑوں کو اس کی میخیں
(5) پہاڑوں کی عظیم الشان میخوں میں سامان غور و فکر : سو پہاڑوں کی عظیم الشان میخوں میں دعوت غور و فکر کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ کیا ہم نے پہاڑوں کو عظیم الشان میخیں نہیں بنادیا ؟ جن کو نہایت عظیم الشان اور پر حکمت طریقے سے زمین میں گاڑ دیا، تاکہ یہ کرہ ارضی تمہیں لے کر ڈولنے نہ لگے، اور اس کی پشت پر تمہارے لیے پرسکون زندگی گزارنا ممکن نہ ہوجائے، جیسا کہ اوپر سورة مرسلات کے حاشیہ نمبر 20, 21 میں بھی گزارا، سو یہاں پر انسان کو سب سے پہلے نظام ربوبیت اور مظاہر قدرت و حکمت کے ان ہی دو عظیم الشان نشانوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے، جو کہ زمین کے اس عظیم الشان بچھونے اور پہاڑوں کی ان عظیم الشان میخوں کی صورت میں اس کے سامنے موجود ہیں، تاکہ انسان میں غور و فکر سے کام لے، اور سوچے کہ آخر یہ سب کچھ کس کی قدرت بےپایاں، حکمت بےنہایت اور رحمت و عنایت بےغایت کا نتیجہ وثمرہ ہے، اور اس کا ہم پر کیا حق ہے، جس نے ہم کو اور ان عظیم الشان رحمتوں اور عنایتوں سے نوازا ہے، سو اسی غور وفکر کے نتیجے میں وہ اس حقیقت تک رسائی حاصل کرلے گا کہ قیامت کے یوم الفصل کا بپا ہونا ضروری ہے، تاکہ حضرت خالق کا حق ادا کرنے والوں اور اس کی عبادت و بندگی کے شرف سے مشرف ہونے والوں کو اس طرف سے ابدی انعام سے نوازا جائے اور ناشکروں اور سرکشوں کو ان کے کیے کی سزا ملے، تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں، اور علی وجہ التمام والکمال پورے ہوں، اور مقصد تخلیق کی تکمیل ہوسکے۔ ورنہ یہ سارا کارخانہ قدرت عبث قرار پائے گا، والعیاذ باللہ العظیم، من کل زیع وضلال و سوء و انحراف من کل شائبۃ من شوائب الکفر والانکار۔
Top