Tafseer-e-Madani - Hud : 26
وَ اِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ
وَاِذْ : اور جب قَالُوا : وہ کہنے لگے اللّٰهُمَّ : اے اللہ اِنْ : اگر كَانَ : ہے هٰذَا : یہ هُوَ : یہ الْحَقَّ : حق مِنْ : سے عِنْدِكَ : تیری طرف فَاَمْطِرْ : تو برسا عَلَيْنَا : ہم پر حِجَارَةً : پتھر سے مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان اَوِ : یا ائْتِنَا : لے آ ہم پر بِعَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
اور جب انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اے اللہ ! اگر یہ دین واقعی حق ہے تیری طرف سے، تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا لے آ ہم پر اور کوئی دردناک عذاب،2
55 منکرین کی ہٹ دھرمی کا ایک اور مظہر و نمونہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ بھی یاد کرنے کے لائق ہے کہ جب ان لوگوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اے اللہ اگر یہ واقعی حق ہے تیری طرف سے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے یا ہم پر کوئی اور دردناک عذاب لے آ۔ سو یہ ایسے بدبخت ہیں کتاب خداوندی پر ایمان لانے کی بجائے عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سو یہ ان کفار و معاندین کی بدبختی اور عناد و ہٹ دھرمی کا ایک اور نمونہ و مظہر تھا۔ ان کی بدبختی ملاحظہ ہو کہ بجائے اس کے کہ وہ یوں کہتے کہ اے اللہ اگر یہ دین حق ہے تیری طرف سے تو تو ہمیں اس کو قبول کرنے کی توفیق عطا فرما۔ نہیں تو نہیں۔ مگر وہ الٹا یوں کہتے ہیں کہ اگر یہ حق اور سچ ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا یا اور کوئی دردناک عذاب لے آ۔ سو یہ ایک مظہر اور نمونہ ہے اس ضد وعناد اور ہٹ دھرمی کا جس میں انسان اپنے کفر و باطل کی بناء پر مبتلا ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ اپنے رحم و کرم کی بناء پر ان کو مہلت اور ڈھیل دیتا ہے تاکہ یہ ہوش کے ناخن لیں اور حق کو اپنا کر دائمی عذاب سے بچ جائیں۔ مگر یہ ہیں کہ اس کی اس ڈھیل اور مہلت سے اور مست اور لاپرواہ ہوتے جاتے ہیں اور اس کو اپنی صداقت و حقانیت کی نشانی اور علامت قرار دیتے اور عذاب سے بچنے کی فکر کرنے کی بجائے اس کو فوراً اتارنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سو یہی حال ہوتا ہے ان لوگوں کا جن کی مت مار دی جاتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top