Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 93
وَ كُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهٖ فُؤَادَكَ١ۚ وَ جَآءَكَ فِیْ هٰذِهِ الْحَقُّ وَ مَوْعِظَةٌ وَّ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
وَكُلًّا : اور ہر بات نَّقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ : خبریں (احوال) الرُّسُلِ : رسول (جمع) مَا نُثَبِّتُ : کہ ہم ثابت کریں (تسلی دیں) بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تیرا دل وَجَآءَكَ : اور تیرے پاس آیا فِيْ : میں هٰذِهِ : اس الْحَقُّ : حق وَمَوْعِظَةٌ : اور نصیحت وَّذِكْرٰي : اور یاد دہانی لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
(اے محمد) پیغمبروں کے وہ سب حالات جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان سے ہم تمہارے دل کو قائم رکھتے ہیں۔ اور ان (قصص) میں تمہارے پاس حق پہنچ گیا اور (یہ) مومنوں کے لئے نصیت اور عبرت ہے۔
120: وَکُلًّا (ہر ایک) نحو : اس میں تنوین مضاف الیہ کے عوض میں ہے۔ گویا عبارت اسطرح ہے کل نبأ۔ کُلاًّ پر نصب نَقُصُّ عَلَیْکَ سے ہے اور مِنْ اَنْچبَآئِ الرُّسُلِ یہ کل کا بیان ہے۔ اور مَا نُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَکَ یہ کُلًّا سے بدل ہے۔ نَّقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَنْچبَآ ئِ الرُّسُلِ مَانُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَ ادَکَ (ہر ایک واقعہ جو ہم نے پیغمبروں کے واقعات میں سے بیان کیا وہ ایسا ہے کہ جس سے ہم آپ کے دل کو تقویت دیتے ہیں۔ ) وَجَآ ئَ کَ فِیْ ھٰذِہِ الْحَقُّ (اور آپ کے پاس اس سلسلہ میں حق آگیا) اس سورت میں یا ان بیان کردہ واقعات میں وہ آگیا جو سچا ہے۔ وَمَوْعِظَۃٌ وَّ ذِکْرٰی لِلْمُؤْمِنِینَ (وہ چیز آگئی جو نصیحت اور یادداشت ہے ایمان والوں کیلئے) تثبتِ فؤاد کا معنی اضافہ یقین ہے کیونکہ دلائل کی کثرت دل کو مضبوط کردیتی ہے۔
Top