Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 30
اِنَّ رَبَّكَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تیرا رب يَبْسُطُ : فراخ کردیتا ہے الرِّزْقَ : رزق لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کا وہ چاہتا ہے وَيَقْدِرُ : اور تنگ کردیتا ہے اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں سے خَبِيْرًۢا : خبر رکھنے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
بیشک تیرا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے رزق بڑھا دیتا ہے اور (وہی) تنگی (بھی) کردیتا ہے، بیشک وہی اپنے بندوں کی خوب خبر رکھنے والا ہے (انہیں) خوب دیکھتے رہنے والا ہے،43۔
43۔ مخلوقات کی ضرورتوں سے، مصلحتوں سے حق تعالیٰ سے بڑھ کر باخبر وواقف کار اور کون ہوسکتا ہے ؟ کیا انفرادا اور کیا اجتماعا اس کو سب کے ظاہر و باطن دونوں کی ہے۔ اس نے تقسیم دولت جملہ مقتضیات حکمت کے ساتھ کی ہے، کسی احمق، تنگ نظر، سطح بین کو اس پر زبان طعن دراز کرنے کا کوئی حق ہی نہیں۔ (آیت) ” یبسط الرزق لمن یشآء یقدر “۔ یعنی اس کی مشیت تکوینی جس کسی کے مناسب حال وسعت رزق سمجھتی ہے اس کے ذرائع وسیع کردیتی ہے، غ اور جس کے لئے اس کے برعکس سمجھتی ہے ذرائع رزق تنگ و محدود کردیتی ہے۔ غرض جو کچھ بھی ہورہا ہے یوں ہی اندھا دھند اور بغیر کسی مقصد ومصلحت کے نہیں ہورہا ہے۔ سب آئین حکمت اور نقشہ مصلحت کے ماتحت ومطابق ہورہا ہے۔ (آیت) ” فالتفاوت فی ارزاق العباد لیس لاجل البخل بل لاجل رعایۃ المصالح (کبیر)
Top