Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 115
وَ مَا یَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ یُّكْفَرُوْهُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالْمُتَّقِیْنَ
وَمَا : اور جو يَفْعَلُوْا : وہ کریں گے مِنْ : سے (کوئی) خَيْرٍ : نیکی فَلَنْ يُّكْفَرُوْهُ : تو ہرگز ناقدری نہ ہوگی اس کی وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِالْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کو
اور یہ جس طرح کی نیکی کریں گے اس کی ناقدری نہیں کی جائے گی اور خدا پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے
خیر کے بدلے سے کبھی محرومی نہیں : 115: وَمَا یَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ یُّکْفَرُوْہُ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌم بِالْمُتَّقِیْنَ ۔ (جو بھی وہ بھلائی کریں اس کی ناقدری نہ کی جائے گی) نحو، قراءت : یَفْعَلُوْا اور یُّکْفَرُوْا دونوں میں یا پڑھی کوفی نے سوائے ابوبکر کے ابو عمرو نے یا اور تا میں اختیار دیا۔ باقی تمام قراء نے تا سے پڑھا ہے۔ یُّکْفَرُوْہُ یہ دو مفعولوں کی طرف متعدی ہوتا ہے۔ اور اگر شکر اور کفر ایک دوسرے کے مقابل آجائیں تو پھر ایک مفعول کی طرف متعدی ہوتے ہیں۔ مثلاً کہیں گے شکر النعمۃ وکفر ھا کیونکہ اس صورت میں یہ محرومی کے معنی کو متضمن ہوتا ہے۔ گویا یوں کہا گیا لن تحرموہ یعنی تم اسکے بدلہ سے ہرگز محروم نہ کیے جائو گے۔ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌم بِالْمُتَّقِیْنَ (اللہ تعالیٰ کو تقویٰ والے خوب معلوم ہیں) اس ارشاد میں متقین کو بہت بڑے ثواب کی بشارت ہے۔
Top