Madarik-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 53
اَتَوَاصَوْا بِهٖ١ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَتَوَاصَوْا بِهٖ ۚ : کیا وہ ایک دوسرے کو اس کے س اتھ نصیحت کر گئے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا یہ لوگ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ شریر لوگ ہیں
ایک دوسرے کو وصیت تو نہیں کی اصل میں یہ سرکش نہیں : آیت 53 : اَتَوْا صَوْا بِہٖ (کیا وہ اس بات کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے چلے آتے تھے) ہٗ کی ضمیر قول کی طرف راجع ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے أتواصی الاولون والآخرون بہذا القول حتی قالوہ جمیعا متفقین علیہ۔ کیا اول و آخر اس بات کی وصیت کرتے چلے آئے یہاں تک کہ سب نے بالا تفاق یہ بات کہی۔ بَلْ ہُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَ (بلکہ یہ سب کے سب سرکش لوگ تھے) یعنی انہوں نے وصیت تو نہ کی کیونکہ ان کی باہمی ملاقات ہی نہ ہوئی۔ زمانے مختلف تھے۔ بلکہ ایک علت نے ان کو جمع کردیا اور وہ علت طغیان تھی اور سرکشی ہی اس بات پر آمادہ کرنے والی ہے۔
Top