Madarik-ut-Tanzil - Al-Ghaashiya : 17
اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْٙ
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ : کیا وہ نہیں دیکھتے اِلَى الْاِبِلِ : اونٹ کی طرف كَيْفَ : کیسے خُلِقَتْ : پیدا کئے گئے
کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے (عجیب) پیدا کئے گئے ہیں
کفار کے انکار کا جواب : 17 : اَفَلاَ یَنْظُرُوْنَ اِلَی الْاِبِلِ کَیْفَ خُلِقَتْ (کیا وہ اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح پیدا کیا گیا ہے) جب جنت کی حالت کے متعلق آیات اتریں اور نبی اکرم ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ ان تختوں کی بلندی ایک ایک سو فرسخ ہوگی۔ رکھے ہوئے پیالوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوگی کہ مخلوق کثرت کی وجہ سے ان کا حساب نہیں کرسکتی۔ اور تکیوں کی لمبائی اس قدر اور قالینوں کی چوڑائی اتنی ہوگی۔ کفار نے اس کا انکار کیا اور کہنے لگے ایسی چارپائی پر کس طرح چڑھ سکیں گے۔ اور پیالے لاتعداد کیسے ہوسکتے ہیں۔ تکیوں کی لمبائی اور قالینوں کا اس طرح بچھنا کیونکر ہوگا۔ ہم نے دنیا میں ایسا نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اَفَلاَ یَنْظُرُوْنَ اِلَی الْاِبِلِ کَیْفَ خُلِقَتْ وَاِلَی السَّمَآئِ الاٰیۃ۔ کیا وہ اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ کس طرح طویل پیدا کیا گیا۔ پھر یہ بیٹھ جاتا ہے یہانتک کہ تم اس پر سوار ہوتے۔ اور اس پر اپنا سامان لادتے ہو۔ پھر وہ تمام کو لے کر اٹھ جاتا ہے اسی طرح وہ تخت مومن کے لئے جھک جائیں گے۔ جیسا اونٹ جھکتا ہے پھر سیدھے ہوجائیں گے۔
Top