Mafhoom-ul-Quran - Al-Israa : 82
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ لَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ اِیَّاكُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ وَ اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَنِیًّا حَمِیْدًا
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَقَدْ وَصَّيْنَا : اور ہم نے تاکید کردی ہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ اُوْتُوا الْكِتٰبَ : جنہیں کتاب دی گئی مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَاِيَّاكُمْ : اور تمہیں اَنِ اتَّقُوا : کہ ڈرتے رہو اللّٰهَ : اللہ وَاِنْ : اور اگر تَكْفُرُوْا : تم کفر کرو گے فَاِنَّ : تو بیشک لِلّٰهِ : اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَنِيًّا : بےنیاز حَمِيْدًا : سب خوبیوں والا
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ تم سے پہلے جن کو ہم نے کتاب دی تھی انہیں بھی یہی ہدایت کی تھی اور اب تم کو بھی یہی ہدایت کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈرتے رہو۔ لیکن اگر تم کفر کرو گے آسمان و زمین کی ساری چیزوں کا مالک اللہ ہی ہے اور وہ بےنیاز، ہر تعریف کا مستحق ہے
اللہ کا خوف تشریح : اللہ رب العزت کی عظمت اور حاکمیت کا ذکر ان آیات میں تین مرتبہ کیا گیا ہے یہ کہہ کر کہ آسمان و زمین اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے سب کچھ اللہ کا ہے وہ اللہ جو اپنی اس تمام بادشاہت میں بالکل اکیلا ہے، وہ خود ہی تمام انتظامات کرتا ہے اس کو ان تمام انتظامات کو سنبھالنے میں ذرا بھی مشکل پیش نہیں آتی۔ آیۃ الکرسی میں اس موضوع پر بڑی تفصیل سے بیان کیا جا چکا ہے۔ یہاں حکم دیا جارہا ہے کہ توحید کا سبق تم سے پہلی قوموں کو بھی دیا جاچکا ہے اور یہ کہ ایمان پختہ رکھو کہ اللہ سے ضرور ملنا ہے موت کے بعد۔ تاکہ جو بھی کام کرو تو یہ سوچ کر کرو کہ اللہ رب العزت دیکھ رہا ہے، اعمال لکھے جارہے ہیں اور ان کی جزا اور سزا ضرور ملے گی اگر اس بات کا ڈر تمہیں ہر وقت یاد ہو تو پھر تم کوئی غلط کام نہیں کرسکتے۔ یہی سبق پہلی قوموں کو دیا گیا ہے اور یہی سبق تمہیں بھی دیا جارہا ہے۔ اگر تم ضمیر کی آواز پر کان دھرو گے تو نیک راہ اختیار کرو گے۔ اللہ سے ڈرو گے تو اس میں تمہارا اپنا ہی بھلا ہوگا۔ تمہاری اپنی دنیا اور آخرت سنور جائے گی۔ اللہ کا اس میں کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ وہ تو تم سے بےنیاز ہے اور اس کو تمہاری نیکی یا برائی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پچھلی آیات میں گھروں کے امن و سکون کے لیے اچھے اصول بتائے گئے، عورتوں کے ساتھ انصاف کرنے پر زور دیا گیا کیونکہ ہمیشہ عورتوں پر ظلم و ستم ہوتا رہا تھا اس سے منع کیا گیا ہے اور عورت کو بہت سے حقوق دیئے گئے ہیں، پھر دہرایا جارہا ہے کہ دیکھو یہ جو کچھ احکامات دیئے جارہے ہیں یہ اس عظیم بادشاہوں کے بادشاہ کی طرف سے دیئے جارہے ہیں جو آسمان، زمین اور اس کی تمام چیزوں کا مالک ہے جو اس کے ڈر کو ہر وقت دل میں رکھ کر نیک کام کرے گا تو اللہ رب العزت اس کے تمام کام اپنی حکمت سے سنوار دینگے، کیونکہ اللہ بہترین کارساز ہے۔ اپنے تمام جذبات کو اللہ کے لیے وقف کردینا۔ یہی مسلمان کی تعریف ہے۔
Top