Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 43
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجے مِنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے اِلَّا رِجَالًا : مردوں کے سوا نُّوْحِيْٓ : ہم وحی کرتے ہیں اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَسْئَلُوْٓا : پس پوچھو اَهْلَ الذِّكْرِ : یاد رکھنے والے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور ہم نے آپ کے قبل مرد ہی رسول بنا کر (دلائل اور کتابوں کے ساتھ) بھیجے ہیں،63۔ جن پر ہم وحی بھیجا کرتے ہیں، سو اگر تم لوگوں کو علم نہیں
63۔ (نہ کسی فرشتہ، جن، یا فوق البشر، کو رسول بنا کر) مشرکین عرب دیوتا، اوتار وغیرہ کے تخیل سے تو خوب آشنا تھے، لیکن نفس رسالت، یا کسی بشر محض کا پیغمبری سے سرفراز ہوجانا ان کی سمجھ سے باہر تھا، اسی میں وہ بار بار الجھتے تھے، اور ذات مصطفوی پر اپنے نزدیک بڑا اصولی اور گہرا اعتراض یہی کرتے تھے کہ یہ کھاتے پیتے، چلتے پھرتے بشر ہو کر پیغمبر کیسے ہوگئے ؟ یہ انہی منکرین کو سنا کر آنحضرت ﷺ سے ارشاد ہورہا ہے کہ انسانوں کے لئے انسانوں کیلئے سلسلہ نبوت تو ازل سے برابر بشر ہی کے ذریعہ سے قائم ہے۔ (آیت) ” رجالا “ کے لفظ سے، یہ استدلال اور بالکل صحیح استدلال کیا گیا ہے کہ مرتبہ نبوت نبوت مردوں ہی کے لئے محدود ومحصور ہے، اور کسی عورت کے لئے اس منصب کی گنجائش ہی نہیں۔ دلت الایۃ علی انہ تعالیٰ ما ارسل احدا من النساء (کبیر) سورة یوسف کی آیت نمبر 109 میں بھی ایسے ہی الفاظ آئے ہیں۔ وہاں کا حاشیہ بھی ملاحظہ کرلیا جائے۔ (آیت) ” بالبینت والزبر “۔ امام رازی (رح) نے فرمایا، اور بہت صحیح فرمایا کہ ان دو مختصر لفظوں کے اندر سارا خلاصہ رسالت آگیا۔ البینت۔ کے اندر سارے معجزات و شواہد صدق پیغمبر۔ اور (آیت) ” الزبر “۔ کے اندر اصل احکام وہدایات۔ الزبر لفظۃ جامعۃ لکل ماتکامل بہ الرسالۃ لان مدار امرھا علی المعجزات الدالۃ علی صدق من یدعی الرسالۃ وھی البینات وعلی التکالیف التی یبلغھا الرسول من اللہ تعالیٰ الی العباد وھی الزبر (کبیر) الاولی للدلالۃ علی الصدق والثانیۃ لبیان الشرائع والتکالیف (روح) (آیت) ” بالبینت “۔ البینت کے معنی دلائل و شواہد بھی بالکل درست ہیں۔ اے بالحجج والدلائل (ابن کثیر)
Top