Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 63
تَاللّٰهِ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰۤى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَزَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِیُّهُمُ الْیَوْمَ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
تَاللّٰهِ : اللہ کی قسم لَقَدْ اَرْسَلْنَآ : تحقیق ہم نے بھیجے اِلٰٓى : طرف اُمَمٍ : امتیں مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَزَيَّنَ : پھر اچھا کردکھایا لَهُمُ : ان کے لیے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَعْمَالَهُمْ : ان کے اعمال فَهُوَ : پس وہ وَلِيُّهُمُ : ان کا رفیق الْيَوْمَ : آج وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
اللہ کی قسم ہم (رسولوں کو) آپ کے قبل کی بھی امتوں کی طرف بھیج چکے ہیں لیکن شیطان نے ان کے اعمال انہیں خوش نما کر دکھائے،92۔ سو وہ آج بھی ان کا رفیق ہے اور ان کے لئے عذاب درد ناک ہے،93۔
92۔ (اس لئے وہ لوگ پیغمبروں کی تعلیمات سے غیر متاثر رہ کر اپنے کفریات ہی کو پسند کرتے رہے) (آیت) ” زین۔۔۔ اعمالھم “۔ شیطانی تحریک اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ ایسی چیزوں کو جو واقعی حسن و زیبائی سے خالی ہیں، ظاہری اور عارضی خوشنمائی دے دیتی ہے۔ چناچہ جتنے بھی شیطانی اعمال ہیں، ان کا جائزہ لے ڈالیے، سب میں یہی چیز مشترک ملے گی، شرابی کو فوری اور عارضی لذت شراب میں محسوس ہوتی ہے، سینما باز کو سینما میں، جواری کو جوئے میں، وقس علی ھذہ۔ اس سے بچنے کا آسان اور مؤثر طریقہ صرف عقل اور قوت فکر کا صحیح استعمال ہے۔ جہان انسان نے غور وتأمل سے کام لیا، اور اشیاء کا اصلی حسن وقبح اس کی نظر میں ظاہر ہونے لگا، شیطانی ترغیبات کی کشش بھی اس کے لئے ازخود مفقود ہوجاتی ہے :۔ 93۔ (اور یہ پچھلے بھی انہی اگلوں کی طرح کفر کررہے ہیں۔ تو یہ سزا بھی لامحالہ انہی کی سی پائیں گے۔ آپ ان کیلئے غم وتردد میں نہ پڑئیے) المراد منہ کفار مکۃ (کبیر) (آیت) ” الیوم “۔ آج یعنی اسی دنیا میں (آیت) ” فھو ولیھم الیوم “۔ یعنی شیطان ان کارفیق رہ کر انہیں طرح طرح کی پٹی پڑھاتا رہتا ہے۔
Top