Ahsan-ut-Tafaseer - At-Taghaabun : 11
وَ اللّٰهُ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ۠   ۧ
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَحْيَا : پھر زندہ کیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین بَعْدَ : بعد مَوْتِهَا : اس کی موت اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّسْمَعُوْنَ : وہ سنتے ہیں
جو مصیبت بھی آتی ہے اللہ کے حکم سے آتی ہے۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتے ہیں۔ اور اللہ ہر چیز سے باخبر ہیں
آیات 11 تا 18۔ اسرار ومعارف۔ سب راحتوں کا مدار قلب پر ہے۔ انسان پر جو بھی مصیبت آتی ہے وہ اللہ کی اجازت اور حکم سے آتی ہے کہ اسی کی بنائے ہوئے ضابطوں کے مطابق نتائج برآمد ہوتے ہیں ہاں مگر جسے ایمان نصیب ہو اللہ اس کے دل کو ہدایت نصیب کرتا ہے یعنی اس کا قلب مطمئن رہتا ہے اور مصیبت میں بھی اسے اللہ کی رحمت کا بھروسہ ہوتا ہے کہ تمام راحتوں کا مدار قلب پر ہے اور بندہ مومن کا قلب پرسکون ہوتا ہے جبکہ منافق اور کافر کو سوائے بےقراری کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اطاعت رسول ﷺ ۔ لہذا اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کروجس کا مطلب ہے کہ اللہ کے رسول اللہ کی اطاعت کرو یادر ہے کہ عقیدہ عبادت اور نظام حیات سب میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت فرض ہے اور یہی اللہ کی اطاعت ہے لیکن اگر عقیدہ بھی مانے عبادت بھی کرے مگر نظام حیات میں اطاعت نہ کرے تو یہ عمل پہلے دونوں میں سے بھی خلوص کو ضائع کردیتا ہے اور صرف رسومات باقی رہ جاتی ہیں اور اگر کوئی اطاعت کی راہ سے ہٹ جائے تو نہ اللہ کو اس کی پرواہ ہے اور نہ رسول اللہ کو کہ رسول اللہ کے ذمہ اللہ کا پیغام اور حکم پہنچادینا ہے جان لو کہ اللہ کے علاوہ کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں کوئی ایسی ہستی ہے ہی نہیں کہ اللہ کی اطاعت چھوڑ کر اس کی غلامی کی جائے اور ایمان کا تقاضا تو یہ ہے کہ مومن صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرتا ہے اور کسی کے ڈر سے اللہ کی اطاعت نہیں چھوڑتا۔ بیوی بچوں سے درگزر کا سلوک۔ اے ایمان والو ! یہ بیوی بچے بھی اللہ کی نافرمانی کرانے میں سبب بن کر دشمن ہوجاتے ہیں جبکہ ان کی خاطر ناجائزذرائع سے انسان کمانے لگے یا جہاد پر جانے میں رکاوٹ بن جائیں تو اس بارے میں سخت محتاط رہو یہ نہیں کہ ان پر سختی شروع کردو بلکہ درگزر سے کام لو ، علماء نے یہاں سے اخذ فرمایا ہے کہ بیوی بچوں سے پیارومحبت اور درگزر سے کام لے اس میں اصلاح کی زیادہ امید ہے بہ نسبت سختی اور مارپیٹ کے ۔ لہذا انہیں معاف کردیا کرو اللہ خود بھی معاف فرمانے والا ہے اور رحم کرنے والے ہیں۔ ہاں یہ درست ہے مال دولت دنیا اور اولاد بہت بڑے امتحان ہیں اور لوگ انہی کی محبت میں مبتلا ہو کر اللہ کی نافرمانی کرنے لگتے ہیں جبکہ اللہ کی اطاعت پر اس کی بارگاہ سے بہت بڑے اجر اور بہت ہی نیک بدلے نصیب ہوتے ہیں۔ لہذا اپنی استعداد اور ہمت کے مطابق پورے خلوص سے اللہ کی اطاعت کرو اور جو حکم ملے پوری توجہ سے سنو اور اسے بجالاؤ اور اپنی ساری قوتیں تعمل ارشاد میں لگادو یہی تمہارے بھلے کی بات ہے اور جس کو اللہ نے ایسی توفیق اطاعت دی کہ کوئی لالچ اس کا راستہ نہ روک سکے تو ایسے لوگ ہی کامیاب والے ہیں۔ اگر تم اللہ کی رضامندی پہ اپنی قوت صرف کرو تو یہ ایسے ہے جیسے تم اللہ کو قرض دے رہے ہو جو بہت اچھا ہے کہ اس کے بدلے کئی گناہ بڑھا کر اجرعطا فرمائے گا اور انسانی کمزوریوں کے سبب تم سے جو کمی رہ گئی وہ معاف فرمائے گا کہ وہ حقیقی قدر دان ہے اور بہت بردبار ہے ہر چھپی اور ظاہر بات سے واقف ہے وہ زبردست ہے اور حکمت والا ہے۔
Top