Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 83
اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰهِ یَبْغُوْنَ وَ لَهٗۤ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ اِلَیْهِ یُرْجَعُوْنَ
اَفَغَيْرَ : کیا ؟ سوا دِيْنِ : دین اللّٰهِ : اللہ يَبْغُوْنَ : وہ ڈھونڈتے ہیں وَلَهٗٓ : اور اس کے لیے اَسْلَمَ : فرمانبردار ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْھًا : اور ناخوشی سے وَّاِلَيْهِ : اس کی طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں
سو کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے علاوہ (کسی طریقہ کو) تلاش کررہے ہیں ؟ درآنحالیکہ اس کے فرمانبردار ہیں جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں (خواہ یہ فرمانبرداری) رضا واختیار سے ہو یا بےاختیاری سے اور (سب) اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے،186 ۔
186 ۔ (قیامت کے دن) سو ڈرتے رہنا اس ہستی سے چاہیے جو آج بھی اس قدر بااختیار ہے اور کل بھی سابقہ اسی سے پڑے گا۔ اور اسی کی عبادت میں لگے رہنا چاہیے (آیت) ” یبغون “۔ یہ باطل کے تلاش کرنے والے عام اہل باطل ہیں۔ (آیت) ” دین اللہ “۔ یہاں صراحت کے ساتھ اسلام کے لئے دین اللہ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ (آیت) ” اسلم من فی السموت والارض “۔ یہاں مراد ہے انقیاد تکوینی۔ یعنی اس کی مشیت سے باہر تو کوئی بھی نہیں جاسکتا۔ (آیت) ” طوعا “۔ یعنی اپنے ارادہ واختیار سے۔ (آیت) ” کرھا “۔ یہ اشارہ غیر ذوالعقول، حیوانات، نباتات، جمادات وغیرہ کی طرف ہے۔
Top