Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 85
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُ١ۚ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَمَنْ : اور جو يَّبْتَغِ : چاہے گا غَيْرَ : سوا الْاِسْلَامِ : اسلام دِيْنًا : کوئی دین فَلَنْ : تو ہرگز نہ يُّقْبَلَ : قبول کیا جائیگا مِنْهُ : اس سے وَھُوَ : اور وہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو تلاش کرے گا سو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ شخص آخرت میں تباہ کاروں میں سے ہوگا،190 ۔
190 ۔ (آیت) ” الاسلام “۔ سے یہاں کھلی ہوئی مراد اصطلاحی دین اسلام ہے۔ ورنہ لفظی معنی کے لحاظ سے تو کائنات کا ذرہ ذرہ مسلم ہے۔ اعلم ان ظاہر ھذہ الایۃ یدل علی ان الایمان ھو الاسلام (کبیر) (آیت) ” ان الدین عند اللہ الاسلام “۔ وغیرہ متعدد آیتوں میں یہ مضمون صاف صاف بیان ہوچکا ہے کہ سچا اور مقبول دین صرف یہی دین ہے۔ جس کی کتاب قرآن مجید ہے۔ اور جس کے لانے والے اور سکھانے والے محمد رسول اللہ ﷺ ہیں، اس ایک دین کے علاوہ اور جتنے بھی دین و مذہب چلے ہوئے ہیں سب کی مثال کھوٹے اور جعلی سکوں کی سی ہے کہ کہنے کو سکے وہ بھی ہیں۔ لیکن جب چل نہ سکے تو ان کا سکہ ہونا نہ ہونا برابر۔ یہ آیت اس حقیقت کو اور زیادہ مؤکدوآشکار کررہی ہے۔ دوسرے ادیان و مذاہب کو بھی اس دین حق کی طرح سچا سمجھنا۔ ہر دین مذہب کو نجات کے لئے کافی سمجھنا۔ سب مذہبوں کو ملاجلا کر ان کا ایک ملغوبہ تیار کرنا، یا یہ کہنا کہ دیر وحرم، کعبہ وکلیسا سب یکساں ہیں، ضلالت وبے دینی کی انتہائی شکلیں ہیں۔ اکبر، داراشکوہ، وغیرہ ان ناکام کوششوں کے لئے بجاطور پر بدنام ہوچکے ہیں، اور بڑے قلق کا مقام ہے کہ ہمارے زمانہ میں بھی بعض اہل قلم ایسی ہی نامراد کوششیں کرچکے ہیں۔
Top