Tafseer-e-Majidi - Al-Ahzaab : 57
اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِیْنًا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول لَعَنَهُمُ : ان پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابًا مُّهِيْنًا : رسوا کرنے والا عذاب
بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا پہنچاتے رہتے ہیں،133۔ ان پر اللہ لعنت کرتا ہے دنیا اور آخرت میں اور ان کے لئے عذاب ذلیل کرنے والا تیار کر رکھا ہے
133۔ (قصدا) ظاہر ہے کہ قصد کے ساتھ رسول کو ایذاء پہنچانا صرف کافروں اور منافقوں کا کام ہوسکتا ہے۔ چناچہ آگے وعیدیں انہیں کے حق میں ہیں۔ جو مسلمان اپنی سادہ لوحی اور بےخیالی سے بلاارادہ ایذاء رسول کا سبب بن جاتے تھے ان کا ذکر اوپر گذر چکا۔ (آیت) ” اللہ ورسولہ “۔ ایذاء رسول کے ساتھ ایذاء الہی کو ضم کردینا ایذاء رسول کی اہمیت واشدیت کے اظہار کے لئے ہے۔ اللہ کو ایذاء پہنچانا یہی ہے کہ اس کی مرضیات کے خلاف عمل کئے جائیں ..... یا یوں کہا جائے کہ مقصود کلام ایذاء رسول ہے اور اللہ کے نام کے ساتھ عطف رسول کے اعزاز واکرام کیلئے ہے۔ ؛ اے یوذون رسول اللہ ﷺ وذکر اسم اللہ للتشریف (مدارک) اوعبر بایذاء اللہ ورسولہ عن فعل مالایرضی بہ اللہ ورسولہ کالکفر (مدارک)
Top