Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 104
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور (مخالف) قوم کے تعاقب میں ہمت نہ ہارو،294 ۔ اگر تمہیں دکھ پہنچا تو وہ بھی تو دکھ اٹھائے ہوئے ہیں جیسے تم دکھ اٹھائے ہوئے ہو، اور تم اللہ سے وہ امید لگائے ہوئے ہو جو وہ نہیں رکھتے،295 ۔ اور اللہ تو ہے ہی بڑا علم والا، بڑا حکمت والا،296 ۔
294 ۔ (جب تعاقب کی ضرورت آپڑے) روایتوں میں آتا ہے کہ آیت غزوۂ حمراء الاسد کے سلسلہ میں نازل ہوئی تھی، اس کا ذکر غزوۂ احد کے سلسلہ میں سورة آل عمران رکوع 18 میں آچکا ہے۔ (آیت) ” الذین استجابوا للہ والرسول “۔ کے ماتحت۔ 295 ۔ یعنی اجر آخرت کی۔ جس کے مقابل کوئی چیز منکروں کے پاس نہیں۔ تو قوت قلب کے لحاظ سے تم ان سے کہیں بڑھے چڑھے رہے۔ دنیوی فتح مندیوں اور کامیابیوں کی پیش گوئیاں بھی اس کے تحت میں آسکتی ہیں۔ 296 ۔ چناچہ علیم کل ہونے کی بنا پر اس نے تمہاری قوت تحمل سے زیادہ تمہیں کوئی حکم نہیں دیا۔
Top