Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 86
یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِیْ كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَرْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم ادْخُلُوا : داخل ہو الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ : ارضِ مقدس (اس پاک سرزمین) الَّتِيْ : جو كَتَبَ اللّٰهُ : اللہ نے لکھ دی لَكُمْ : تمہارے لیے وَلَا تَرْتَدُّوْا : اور نہ لوٹو عَلٰٓي : پر اَدْبَارِكُمْ : اپنی پیٹھ فَتَنْقَلِبُوْا : ورنہ تم جا پڑوگے خٰسِرِيْنَ : نقصان میں
اے میری قوم ! اس زمین مقدس میں داخل ہوجاؤ جسے اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے،94 ۔ اور پچھلے پیروں واپس نہ ہو ورنہ بالکل خسارہ میں پڑجاؤ گے،95 ۔
94 ۔ (لوح محفوظ میں، یا اپنے علم میں) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) موقع ترغیب پر فرما رہے ہیں کہ وہ زمین تو تمہارے لیے مقدر ہو ہی چکی ہے، ذرا سی ہمت و کوشش کرو تو ابھی ملی جاتی ہے۔ (آیت) ” الارض المقدسۃ “۔ مقدس سرزمین سے مراد شام ہے۔ فلسطین (کنعان) اسی کے ایک علاقہ کا نام ہے۔ ھی الشام (ابن جریر، عن قتادۃ) الارض المقدسۃ دمشق و فلسطین وبعض الاردن۔ (ابن جریر عن ابن عباس ؓ توریت میں ان وعدوں کی صراحتیں موجود ہیں۔” دیکھو میں نے یہ زمین جو تمہارے آگے ہے تمہیں عنایت کی داخل ہو اور اس زمین کو جس کی بابت خداوند نے تمہارے باپ دادوں ابرہام اور اضحاق اور یعقوب سے قسم کی کہ تم کو اور تمہارے بعد تمہاری نسل کو دوں گا، میراث میں لو “۔ (استثناء۔ 1:8) ” تو اس سرزمین میں جس کی بابت خداوند نے تیرے باپ دادوں ابرہام اور اضحاق اور یعقوب سے قسم کھا کے کہا کہ اسے میں تمہیں دوں گا، سکونت کرے۔ “ (استثناء۔ 30:20) ” مضبوط ہوجاؤ اور دل اور ہو خوف نہ کھاؤ اور ان سے مت ڈرو، کیونکہ خداوند تیرا خدا وہی ہے جو تیرے ساتھ جاتا ہے۔ وہ تجھ سے غافل نہ ہوگا اور تجھ کو نہ چھوڑے گا “۔ (استثناء 3 1:6) 95 ۔ دنیوی خسارہ تو ظاہر ہی ہے کہ حکومت اور اتنی بڑی حکومت سے محروم ہوجاؤ گے، اور اخروی خسارہ یہ کہ حکم جہاد کی نافرمانی کا خمیازہ آخرت میں اٹھانا پڑے گا۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ معاصی سے کبھی کبھی دنیوی مضرتیں بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔
Top