Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 123
قَالَ فِرْعَوْنُ اٰمَنْتُمْ بِهٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ١ۚ اِنَّ هٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِی الْمَدِیْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَاۤ اَهْلَهَا١ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ
قَالَ : بولا فِرْعَوْنُ : فرعون اٰمَنْتُمْ : کیا تم ایمان لائے بِهٖ : اس پر قَبْلَ : پہلے اَنْ : کہ اٰذَنَ : میں اجازت دوں لَكُمْ : تمہیں اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ لَمَكْرٌ : ایک چال ہے مَّكَرْتُمُوْهُ : جو تم نے چلی فِي : میں الْمَدِيْنَةِ : شہر لِتُخْرِجُوْا : تاکہ نکال دو مِنْهَآ : یہاں سے اَهْلَهَا : اس کے رہنے والے فَسَوْفَ : پس جلد تَعْلَمُوْنَ : تم معلوم کرلوگے
فرعون بولا تم ایمان لے آئے بغیر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں ہو نہ ہو یہ ایک چال ہے جو شہر میں تم چلے ہو تاکہ تم اس (شہر) سے یہاں والوں کو نکال دو ،158 ۔ سو تم کو ابھی (حال) معلوم ہوا جاتا ہے
158 ۔ (اور موسیٰ وہارون (علیہما السلام) سے سازش کرکے اپنی حکومت قائم کرلو) قبل سے مراد ہمیشہ پیشتر ہی نہیں ہوتا۔” بغیر “۔ بھی مراد ہوتا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید کی ایک دوسری آیت میں آیا ہے۔ (آیت) ” لنفد البحر قبل ان تنفد کلمت ربی “۔ (کہف) یا اس حدیث میں وارد ہوا ہے۔ اللھم ارزقنی عینین ھطالتین تسقیان القلب بذروف الدمع من خشیتک قبل ان تکون الدموع دم والا ضر اس جمرا۔
Top