Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 128
قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ اسْتَعِیْنُوْا بِاللّٰهِ وَ اصْبِرُوْا١ۚ اِنَّ الْاَرْضَ لِلّٰهِ١ۙ۫ یُوْرِثُهَا مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ؕ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ
قَالَ : کہا مُوْسٰي : موسیٰ لِقَوْمِهِ : اپنی قوم سے اسْتَعِيْنُوْا : تم مدد مانگو بِاللّٰهِ : اللہ سے وَاصْبِرُوْا : اور صبر کرو اِنَّ : بیشک الْاَرْضَ : زمین لِلّٰهِ : اللہ کی يُوْرِثُهَا : وہ اسکا وارث بناتا ہے مَنْ : جس يَّشَآءُ : چاہتا ہے مِنْ : سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَ : اور الْعَاقِبَةُ : انجام کار لِلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ (ہی) کا سہار رکھو اور صبر کئے رہو زمین اللہ ہی کی ہے وہ جس کو چاہیں اپنے بندوں میں سے اس کا مالک بنا دیں اور انجام کار خدا سے ڈرنے والوں ہی کے ہاتھ رہتا ہے،164 ۔
164 ۔ (سودنیوی عارضی حاکمیت ہرگز کوئی معیار مقبولیت وحقانیت کا نہیں) یہاں یہ اہم حقیقت صاف ہوگئی کہ حکومت کا کوئی لازمی تعلق مقبولیت سے نہیں۔ بلکہ یہ مصالح تکوینی کے تابع ہے نہ یہ ضرور ہے جو حاکم ہے وہ مقبول ہی ہو، اور نہ یہ ضرور ہے کہ جو مقبول ہے وہ حاکم ہی ہو۔ محکومیت، مقبولیت کے ساتھ جمع ہوسکتی ہے۔ دونوں کے درمیان منافات نہیں۔
Top