Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 26
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِكُمْ وَ رِیْشًا١ؕ وَ لِبَاسُ التَّقْوٰى١ۙ ذٰلِكَ خَیْرٌ١ؕ ذٰلِكَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم قَدْ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتارا عَلَيْكُمْ : تم پر لِبَاسًا : لباس يُّوَارِيْ : ڈھانکے سَوْاٰتِكُمْ : تمہارے ستر وَرِيْشًا : اور زینت وَلِبَاسُ : اور لباس التَّقْوٰى : پرہیزگاری ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اٰيٰتِ : نشانیاں اللّٰهِ : اللہ لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : وہ غور کریں
اے بنی آدم ! ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا ہے (جو) تمہارے پردہ والے بدن کو چھپاتا ہے اور (موجب) زینت بھی ہے،32 ۔ اور تقوی کا لباس (اس سے بھی) بڑھ کر ہے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں،33 ۔
32 ۔ آیت سے پھر ایک بار یہ حقیقت ظاہر ہورہی ہے کہ لباس و حجاب مقاصد شرعی میں سے ہیں۔ اور برہنگی ونیم برہنگی کا فلسفہ خواہ اس کی تبلیغ یورپ اور امریکہ سے ہورہی ہو یا اس کی ترویج وحشی وغیر مہذب قوموں میں ہو بہرحال ایک شیطانی فلسفہ ہے۔ قال کثیر من العلماء ھذہ الایۃ دلیل علی وجوب ستر العورۃ (قرطبی) یدل علی فرض ستر العورۃ لاخبارہ انہ انزل علینا لباسا یواری سو اتنا (جصاص) وقد اتفقت الامۃ علی معنی ما دلت علیہ الایۃ من لزوم فرض ستر العورۃ (جصاص) (آیت) ” قد انزلنا علیکم لباسا “۔ تمہارے لیے لباس پیدا کیا ہے بہ طور اپنے ایک انعام خاص کے۔ انزلنا کے لفظی معنی تو اتارنے کے ہیں۔ یہاں خلقنا کا مرادف قرار دیا گیا ہے۔ لفظ انزال میں اس کی برکتوں کی طرف اشارہ ہے کہ گویا وہ آسمان سے اترا ہوا ہے۔ قیل انہ وصفہ بالانزال لان البرکات تنسب الی انھا تاتی من السماء (جصاص) غور کیا جائے تو ہر لباس اپنی تیاری کے لیے اسباب آسمانی ہی کا محتاج نظر آئے گا۔ ریشم، اون، سوت، سب کی پیدوار کے آخری، ظاہری اسباب جاکر بارش ہی پر ٹھہرتے ہیں۔ (آیت) ” ریشا “۔ ہر برٹ اسپنسر وویسٹر مارک وغیرہ مغربی فلسفیوں نے بھی لباس کی ایک غایت زینت و آرائش ہی بتائی ہے۔ 33 ۔ (اس انعام الہی کو، اور ادائے حق نعمت کرتے رہیں) (آیت) ” و لباس التقوی، ذلک خیر “۔ یعنی وہ دینداری کا معنوی لباس اس ظاہری لباس سے بھی بڑھ کر ضروری ہے۔ (آیت) ” ذلک من ایت اللہ “۔ یعنی یہ لباس کا پیدا کرنا، جس سے ستر جسم اور زینت دونوں مقاصد حاصل ہوتے رہیں، اللہ کے فضل وکرم کی نشانیوں میں سے ہے۔
Top