Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 112
اَلتَّآئِبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلتَّآئِبُوْنَ : توبہ کرنے والے الْعٰبِدُوْنَ : عبادت کرنے والے الْحٰمِدُوْنَ : حمدوثنا کرنے والے السَّآئِحُوْنَ : سفر کرنے والے الرّٰكِعُوْنَ : رکوع کرنے والے السّٰجِدُوْنَ : سجدہ کرنے والے الْاٰمِرُوْنَ : حکم دینے والے بِالْمَعْرُوْفِ : نیکی کا وَالنَّاهُوْنَ : اور روکنے والے عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برائی وَالْحٰفِظُوْنَ : اور حفاظت کرنے والے لِحُدُوْدِ اللّٰهِ : اللہ کی حدود وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دو الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
(وہ مجاہدین) توبہ کرتے رہنے والے ہیں عبادت کرتے رہنے والے ہیں، حمد کرتے رہنے والے ہیں، روز رکھنے والے ہیں رکوع کرتے رہنے والے ہیں، سجدہ کرتے رہنے والے ہیں، نیک باتوں کا حکم کرتے رہنے والے ہیں اور بری باتوں سے روکتے رہنے والے ہیں اور اللہ کی حدوں کا خیال رکھنے والے ہیں، اور مومنین کو خوشخبری سنا دیجیے،208۔
208۔ (اسی جنت کی) (آیت) ” ال مومنین “۔ مراد وہی مسلمان ہیں جن میں جہاد کرنے کے ساتھ ساتھ صفات بالا بھی موجود ہوں جن پر جنت کا وعدہ ہے۔ (آیت) ” التآئبون۔۔۔ اللہ “۔ مطلب یہ ہے کہ وہ مجاہدین ایسے ہیں جو علاوہ جہاد کے ان صفات کمال کے ساتھ بھی موصوف ہیں۔ یہ صفات اجر جہاد کی شرط نہیں، البتہ ان کے اجتماع پر ثواب وفضیلت میں کثرت وقوت پیدا ہوجاتی ہے۔ گویا مجاہدین کو ترغیب ہے کہ محض جہاد پر نہ بیٹھے رہیں بلکہ ان عبادات کو بھی ہمیشہ بجا لاتے رہیں۔ (آیت) ” السآئحون “۔ حدیث نبوی میں اس کی شرح الصائمون (روزہ داروں) سے آئی ہے اور صحابہ وتابعین سے بھی یہی منقول ہے۔ الصائمون عن ابن مسعود وابن عباس وغیرھما (قرطبی) رواہ ابوہریرہ مرفوعا عن النبی ﷺ انہ قال سیاحۃ امتی الصیام (قرطبی) عن ابن مسعود ؓ وابی ہریرہ ؓ ان النبی ﷺ سئل عن ذلک فاجاب بما ذکروا الیہ ذھب جلۃ من الصحابۃ والتابعین (روح) ایک معنی طلبہ علم کے بھی لئے گئے ہیں جو علم کی تلاش میں ایک شہر سے دوسرے شہر کی سیاحت کرتے رہتے ہیں۔ المراد طلاب العلم ینتقلون من بلد الی بلد فی طلب العلم (کبیر۔ عن عکرمۃ) قیل ھم الذین یسافرون لطلب الحدیث والعلم (قرطبی) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ یہاں جنتیوں کی جن صفات کا ذکر اس تصریح کے ساتھ ہے یہ صاف ان جاہل صوفیہ کے رد میں ہے شریعت کے خلاف چلنا اور احکام شریعت کو توڑنا کوئی دلیل کمال سمجھتے ہیں۔
Top