Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 50
اِنْ تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْكَ مُصِیْبَةٌ یَّقُوْلُوْا قَدْ اَخَذْنَاۤ اَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ وَ یَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ فَرِحُوْنَ
اِنْ : اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی تَسُؤْهُمْ : انہیں بری لگے وَاِنْ : اور اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے مُصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت يَّقُوْلُوْا : تو وہ کہیں قَدْ اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑ لیا (سنبھال لیا) تھا اَمْرَنَا : اپنا کام مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے وَيَتَوَلَّوْا : اور وہ لوٹ جاتے ہیں وَّهُمْ : اور وہ فَرِحُوْنَ : خوشیاں مناتے
اگر آپ کو کوئی اچھی حالت پیش آتی ہے تو یہ انہیں غمگین کردیتی ہے اور اگ آپ پر کوئی حادثہ آپڑتا ہے تو یہ کہنے لگتے ہیں کہ ہم نے تو (اسی لئے) پہلے سے اپنا امر (احتیاط) اختیار کرلیا تھا اور خوش خوش منہ موڑے ہوئے چلے جاتے ہیں،94 ۔
94 ۔ (آیت) ” ھم “۔ اور سارے صیغہ جمع مذکر غائب کے منافقین کے لئے آئے ہیں۔ (آیت) ” حسنۃ۔ مصیبۃ “۔ دونوں لفظوں کا استعمال منافقین کے نقطہ نظر سے ہے یعنی اسی مادی دنیا کا نفع وضر۔ (آیت) ” قد اخذنا امرنا “۔ مثلا یہی کہ جنگ میں مسلمانوں کے ساتھ نہیں نکلے۔ امر یہاں احتیاط یا پیش بندی کے معنی میں ہے۔ امرنا اے حذرنا (ابن جریر۔ عن مجاہد)
Top