Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 12
اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لٰكِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ
اَلَا : سن رکھو إِنَّهُمْ : بیشک وہ هُمُ الْمُفْسِدُونَ : وہی فساد کرنے والے وَلَٰكِنْ : اور لیکن لَا يَشْعُرُونَ : نہیں سمجھتے
دیکھو یہ بلاشبہ مفسد ہیں، لیکن خبر نہیں رکھتے
اَلَآ اِنَّھُمْ ھُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَلٰكِنْ لَّا يَشْعُرُوْنَ ( سنو جی ! یہی لوگ فسادی ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں) یہ خدا کی طرف سے منافقوں کے دعوے کی تردید ہے اور یہ تردید بھی نہایت بلیغ ( یعنی منافق جو اس بات کے دعوے دار تھے کہ ہم ملک میں فساد نہیں پھیلاتے بلکہ لوگوں میں میل جول پیدا کراتے ہیں تو خدا تعالیٰ نے ان کے اس دعوے باطل کو ایسے پر زورطرز کے ساتھ رد کیا کہ اس سے بلیغ زیادہ کوئی وجہ ہو نہیں سکتی مثلاً ) جملے کا مستانفہ ہونا حرف تنبیہ کے ساتھ شروع کرنا جو تحقیق مضمون کا فائدہ دیتا ہے پھر کلمہ اِنَّ سے اس کی تاکید مزید کرنا خبر کو معروف بالام لانا اسم اور خبر کے بیچ میں ضمیر فصل داخل کرنا اور جملہ لَا یَشْعُروْنَ کو استدراک کے ساتھ بیان کرنا۔
Top