Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 12
اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لٰكِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ
اَلَا : سن رکھو إِنَّهُمْ : بیشک وہ هُمُ الْمُفْسِدُونَ : وہی فساد کرنے والے وَلَٰكِنْ : اور لیکن لَا يَشْعُرُونَ : نہیں سمجھتے
یاد رکھو یہی لوگ خرابی پھیلانے والے ہیں اگرچہ شعور نہیں رکھتے
خبردار ہو جائو : 24: اَلَاۤ : کلمہ تنبیہ ہے جس طرح اردو میں ” خبردار ہو جائو “ ” آگاہ رہو “ ” یاد رکھو “ کے الفاظ بولے جاتے ہیں اس طرح اس مفہوم کو ادا کرنے کے لئے عربی میں اَلَاۤ ، کا استعمال ہوتا ہے۔ لفظ ” اجی “ بھی اس مفہوم کو ادا کرنے کے لئے بولا جاتا ہے۔ کیا کہنا ہے ان کی مسخ شدہ ذہنیت کا ! سیاہ کو سفید کہہ رہے ہیں اور تاریکی کو روشنی کا نام دے رہے ہیں ڈھیٹ اتنے ہیں کہ ان کو اپنی اس جہالت کا ذرا احساس بھی نہیں۔ یہ وہی بات ہوئی کہ ” چور بھی کہے چور چور “۔ شعور کیا ہے ؟ 25: ہر انسان کے اندر ایک طاقت و قوت ایسی موجود ہے جو صحیح اور غلط ، ماں اور بیوی میں امتیاز کردیتی ہے اور اس طاقت و قوت کا نام شعور ہے قرآن کریم کہتا ہے کہ اصلاح و فساد کا انحصار زبانی دعو وں پر نہیں ہے۔ آپ غور کریں کہ کوئی چور ، ڈاکو بھی اپنے آپ کو مفسد کہنے کو تیار نہیں۔ بلکہ مدار کار اس کام پر ہے جو کیا جا رہا ہے وہ فساد ہے تو کرنے والا یقیناً مفسد ہے خواہ وہ تسلیم کرے یا نہ کرے جب کبھی مفسد فساد کا نام اصلاح رکھ دے تو یہی کہا جائے گا کہ اس کے شعور کا جنازہ نکل چکا ہے۔
Top