Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 29
وَ مَنْ یَّقُلْ مِنْهُمْ اِنِّیْۤ اِلٰهٌ مِّنْ دُوْنِهٖ فَذٰلِكَ نَجْزِیْهِ جَهَنَّمَ١ؕ كَذٰلِكَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّقُلْ : کہے مِنْهُمْ : ان میں سے اِنِّىْٓ : بیشک میں اِلٰهٌ : معبود مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا فَذٰلِكَ : پس وہ شخص نَجْزِيْهِ : ہم اسے سزا دیں گے جَهَنَّمَ : جہنم كَذٰلِكَ : اسی طرح نَجْزِي : ہم سزا دیتے ہیں الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور جو شخص ان میں سے یہ کہے کہ خدا کے سوا میں معبود ہوں تو اسے ہم دوزخ کی سزا دیں گے اور ظالموں کو ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں
ومن یقل منہم انی الہ من دونہ فذلک نجزیہ جہنم کذلک نجزی الظلمین۔ اور (بالفرض اگر) ان میں سے کوئی کہے کہ میں اللہ کے سوا معبود ہوں تو ہم اس کو جہنم کی سزا دیں گے۔ ہم ظالموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں ‘ یعنی کوئی فرشتہ یا کوئی مخلوق الٰہ ہونے کا مدعی بالفرض ہوجائے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ اس آیت کا مقصد غیر اللہ کی ربوبیت کی نفی اور اس بات کی تکذیب ہے کہ فرشتے مدعی الوہیت ہیں اور مدعی الوہیت کی سزا کا اظہار کر کے مشرکوں کو عذاب کی تہدید ہے۔ اس آیت کا مضمون (تقریباً ) ویسا ہی ہے جیسا آیت (لَنْ یَّسْتَنْکِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّکُوْنَ عَبْدًالِلّٰہِ وَلاَ الْمَلٰءِکَۃُ الْمُقَرَّبُوْنَ وَمَنْ یَّسْتَنِکِفْ عَنْ عِبَادَتِہٖ یَسْتَکْبِرْ فَسَیَحْشُرُہُمْ اِلَیْہِ جَمِیْعًا) ۔ کا ہے۔ قتادہ نے کہا مَنْ یَّقُلْ مِنْہُمْسے مراد ابلیس ہے ‘ جو حقیقتاً یا حکماً ملائکہ میں سے تھا فرشتوں کے ساتھ اس کو شامل کردیا گیا ہے ‘ ابلیس نے غرور کیا اور اپنی عبادت کی لوگوں کو دعوت دی۔ دوسرا فرشتہ اس کا قائل نہیں ہوسکتا ‘ علماء کا اس پر اتفاق ہے۔ (گویا قتادہ کے نزدیک آیت میں ایک واقعہ کا اور اس کی سزا کا اظہار کیا گیا ہے محض فرض پر کلام کی بناء نہیں ہے) ۔
Top