Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 71
قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عٰكِفِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا نَعْبُدُ : ہم پرستش کرتے ہیں اَصْنَامًا : بتوں کی فَنَظَلُّ : پس ہم بیٹھے رہتے ہیں ان کے پاس لَهَا : ان کے پاس عٰكِفِيْنَ : جمے ہوئے
وہ کہنے لگے کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ان کی پوجا پر قائم ہیں
قالوا نعبد اصناما فنظل لہا عکفین۔ کہنے لگے ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ہمیشہ ان ہی پر جمے 1 ؂ رہتے ہیں (حضرت ابراہیم کا سوال مختصر تھا لیکن) فخر کے طور پر انہوں نے جواب کو طول دے دیا نَظَلُّکا لغوی ترجمہ ہے ہم دن کو ہوتے ہیں لیکن یہ ترجمہ یہاں مناسب نہیں ہے اس لئے اس جگہ اس کا معنی ہے ہم ہمیشہ رہتے ہیں ؟ بغوی نے لکھا ہے وہ لوگ دن میں بتوں کی پوجا کرتے تھے رات کو نہیں کرتے تھے (اس صورت میں نَظَلُّاپنے اصلی لغوی معنی پر ہوگا۔ مترجم) ۔
Top