Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 86
وَ اغْفِرْ لِاَبِیْۤ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاغْفِرْ : اور بخشدے لِاَبِيْٓ : میرے باپ کو اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : وہ ہے مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : گمراہ (جمع)
اور میرے باپ کو بخش دے کہ وہ گمراہوں میں سے ہے
واغفرلابی انہ کان من الضآلین۔ اور میرے باپ کو معاف کر دے وہ بلاشبہ (حق کے راستہ سے) بھٹکا ہوا ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے باپ کے لئے یہ دعاء مغفرت اس وقت کی تھی جب آپ کو معلوم نہ تھا کہ یہ اللہ کا قطعی دشمن ہے اس کے مقدر میں ایمان و ہدایت نہیں ہے لیکن جب آپ کو یقینی طور پر معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو پھر اس سے اظہار بیزاری کیا۔ اللہ نے فرمایا ہے (وَمَا کَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرَاہِیْمَ لِاَبِیْہِ الاَّ مَنْ مَوْعِدَۃٍ وَعَدَہَا اِیَّاہُ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہُ اِنَّہٗ عَدُوٌّا لِلّٰہِ تَبَرَّأَ مِنْہُ ) ابراہیم نے اپنے باپ کے لئے دعاء مغفرت صرف اس وعدہ کی وجہ سے کی تھی جو اس نے باپ سے کرلیا تھا لیکن جب ابراہیم پر واضح ہوگیا کہ اس کا باپ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہوگیا۔ یا یوں کہا جائے کہ جب حضرت ابراہیم نے باپ کے لئے دعاء مغفرت کی تھی اس وقت تک کافروں کے لئے دعاء مغفرت کرنے کی ممانعت نہیں ہوئی تھی۔
Top