Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 44
وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسَى الْاَمْرَ وَ مَا كُنْتَ مِنَ الشّٰهِدِیْنَۙ
وَمَا كُنْتَ : اور آپ نہ تھے بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ : مغربی جانب اِذْ : جب قَضَيْنَآ : ہم نے بھیجا اِلٰى مُوْسَى : موسیٰ کی طرف الْاَمْرَ : حکم (وحی) وَ : اور مَا كُنْتَ : آپ نہ تھے مِنَ : سے الشّٰهِدِيْنَ : دیکھنے والے
اور جب ہم نے موسٰی کی طرف حکم بھیجا تو تم (طور کی) غرب کی طرف نہیں تھے اور نہ اس واقعے کے دیکھنے والوں میں تھے
وماکنت بجانب الغربی اذقضینا الی موسیٰ الامر وما کنت من الشھدین . اور آپ (طور کے) مغربی جانب موجود نہ تھے جب کہ ہم نے موسیٰ کو احکام دئیے تھے اور نہ آپ ان لوگوں میں تھے جو (اس زمانہ میں) موجود تھے۔ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ یعنی موسیٰ کی جگہ سے ‘ غربی جانب۔ مطلب یہ ہے کہ طور کے غربی جانب۔ قتادہ اور سدی نے کہا : کوہ غربی کی جانب۔ کلبی نے کہا : وادی غربی کی جانب۔ سب سے مراد یہ ہے کہ جانب مضاف موصوف اور اَلْغَرْبِی مضاف الیہ صفت نہیں ہے بلکہ اَلْغَرْبِی کا موصوف محذوف ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا : اس سے مراد وہ مقام ہے جہاں حضرت موسیٰ نے اللہ سے کلام کیا تھا۔ اور مَا کُنْتَ سے خطاب رسول اللہ کو ہے یعنی اے محمد ! تم وہاں موجود نہ تھے۔ اِذْ قَضَیْنَآ اِلٰی مُوْسَی الْاَمْرَ یعنی جب ہم نے فرعون اور اس کی قوم کے پاس پیام لے جانے کی موسیٰ کے پاس وحی بھیجی تھی۔ وَمَا کُنْتَ مِنَ الشَّھِدِیْنَ یعنی آپ ان لوگوں میں نہ تھے جو موسیٰ کے پاس وحی آنے کے شاہد تھے یا اس وقت موجود تھے جب موسیٰ پر نزول وحی ہو رہا تھا۔ اَلشَّاھِدِیْنَ سے مراد وہ ستر آدمی ہیں جن کو حضرت موسیٰ اپنے ساتھ طور پر لے گئے تھے۔ مطلب یہ ہے کہ موسیٰ کے واقعات لوگوں کے سامنے بیان کرنا تمہارے لئے بغیر وحی اور اطلاع غیبی کے ممکن نہیں۔ یہ تمہارا ایک (خداداد) معجزہ ہے جو تمہارے دعویٰ نبوت کو ثابت کررہا ہے۔
Top