Tafseer-e-Mazhari - An-Najm : 20
وَ مَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الْاُخْرٰى
وَمَنٰوةَ : اور منات کو الثَّالِثَةَ : تیسری الْاُخْرٰى : ایک اور
اور تیسرے منات کو (کہ یہ بت کہیں خدا ہوسکتے ہیں)
ومنوۃ الثالثۃ الاخرٰی . مَنَاۃ : ابن کثیر کی قراءت میں مناۃ مد اور ہمزہ کے ساتھ آیا ہے۔ اس صورت میں مناۃ کا وزن مفعلۃ ہوگا اور اس کا اشتقاق نَوْءٌ سے ہوگا۔ گویا لوگ اس بت کے پاس جمع ہو کر اس سے تبرک حاصل کرتے تھے اور نچھتر (انواء) ستاروں سے بارش مانگتے تھے اس صورت میں مناۃ اصل میں منوۃ تھا۔ واؤ کی حرکت نقل کر کے نون کو دے دی پھر واؤ کو الفؔ سے بدل دیا گیا۔ ابن کثیر (رح) کے علاوہ باقی قراء نے بغیر مد اور الف کے پڑھا ہے۔ اس صورت میں اس کا وزن فعلۃ ہوگا اور (میم اصلی ہوگا اور) اس کا اشتقاق مَنَّاہ ہوگا۔ مناہ کا ترجمہ ہے اس کو قطع کیا۔ مشرکین قربانی کے جانور مناۃ کے پاس لے جا کر ذبح کرتے تھے۔ قتادہ کا قول ہے ” منات “ قدیہ میں خزاعہ کا بت تھا۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا : منات انصار کا بت تھا۔ انصار (اسلام سے پہلے) مناۃ کا احرام باندھتے تھے۔ یہ قدید کے سامنے تھا۔ ابن زید نے کہا : ” مناۃ “ مشلل میں ایک کوٹھڑی تھی۔ بنی کعب اس کو پوجتے تھے۔ ضحاک نے کہا : بنی خزاعہ اور بنی ہذیل کا ایک بت تھا جس کو اہل مکہ پوجتے تھے۔ بعض نے کہا یہ تینوں بت کعبہ میں تھے ‘ مشرکین ان کی پوجا کرتے تھے۔ محمد بن یوسف صالحی نے سبیل الرشاد میں لکھا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مکہ فتح کرلیا تو فتح کے درمیان ہی سعد بن زید اشہلی کو مناۃ کی طرف جو کوہ مشلل پر تھا ‘ بھیجا۔ مشلل وہ پہاڑ تھا جس سے اتر کر وادئ قدید میں آتے ہیں۔ مناتؔ‘ اوسؔ و خزرجؔ اور غسان کا (بت) تھا ‘ ایک مجاور اس پر مقرر تھا۔ سعد بن زید بیس سواروں کو ساتھ لے کر وہاں پہنچے ‘ مجاور نے پوچھا : تم کیا چاہتے ہو ؟ سعد نے کہا : منات کو ڈھا دینا۔ مجاور نے کہا : تم جانو اور وہ جانے سعد پیدل چل کر منات کی طرف بڑھے۔ ایک عورت برہنہ بدن سیاہ فام ‘ پراگندہ سر ‘ سینہ پیٹتی اور موت کو پکارتی برآمد ہوئی۔ حضرت سعد ؓ اس کو تلوار سے مارنے لگے ‘ یہاں تک کہ قتل کردیا اور پھر اپنے ساتھیوں کو لے کر بت کی طرف متوجہ ہوگئے اور اس کو ڈھا دیا۔ لات اور منات پر وقف کرنے والے قاریوں میں اختلاف ہے ‘ کوئی تاء پر وقف کرتا ہے (اور اللاّت اور مناتْ پڑھتا ہے) اور کوئی ہاء پر وقف کرتا ہے (ا لّٰہ اور مناۃ پڑھتا ہے) بعض لوگ کہتے ہیں مصحف عثمانی میں جس کی کتابت لمبی تاء سے ہے اس کو تَ پر وقف کرنا چاہیے یعنی اللاّت پڑھنا چاہیے اور جس کی کتابت ہ کے ساتھ ہو (یعنی مناہ) اس ہاء پر وقف کرنا چاہیے (یعنی مناہ پڑھنا چاہیے) ۔ اَ لْاُخْرٰی : الثالثۃ کی تاکید اور منات کی دوسری صفت ہے یا الاخریٰ سے مراد ہے مرتبہ میں مؤخر۔ کلبیؔ نے کہا : مکہ میں مشرک بتوں کو اور ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے اگر کسی کو لڑکی پیدا ہونے کی خوشخبری دی جاتی تھی تو اس کو ناگوار ہوتا تھا۔ اللہ نے ان کی مذمت میں آیت ذیل نازل فرمائی۔
Top