Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 15
قَالَ اِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ
قَالَ : وہ بولا اِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الْمُنْظَرِيْنَ : مہلت ملنے والے
فرمایا (اچھا) تجھ کو مہلت دی جاتی ہے
قال انک من المنظرین اللہ نے فرمایا یقیناً تو مہلت پانے والوں میں سے ہے (یعنی تجھے موت سے چھوٹی دے دی گئی) ۔ یہاں وقت مہلت کی حد بندی نہیں کی گئی مگر دوسری آیت میں مہلت زندگی کی تعیین فرما دی ہے فرمایا ہے انک من المنظرین الی یوم الوقت المعلوموقت معلوم کے دن تک تجھے چھوٹ دے دی گئی۔ وقت معلوم سے مراد یا تو وہ وقت ہے جس کی انتہا اللہ کے علم میں ہے (ہم کو نہیں بتائی گئی) یا وہ وقت مراد ہے جب پہلا صور پھونکنے سے سب لوگ مرجائیں گے۔ آیت سے ثابت ہو رہا ہے کہ دعا کی قبولیت صرف فرماں بردار اور اطاعت گزاروں کے لئے ہی مخصوص نہیں ہے نہ یہ ضروری ہے کہ دعا کرنے والا مقبول بندہ ہو بلکہ کبھی کافر کی دعا ڈھیل دینے کے لئے بھی قبول کرلی جاتی ہے اس میں بندوں کا امتحان ہوتا ہے اور درپردہ اس طرف اشارہ ہوتا ہے کہ بہتری اس کی دعا کے خلاف کرنے میں ہی ہوتی ہے۔
Top