Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 80
یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ١ؕ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ١ؕ وَعْدًا عَلَیْنَا١ؕ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ
يَوْمَ : جس دن نَطْوِي : ہم لپیٹ لیں گے السَّمَآءَ : آسمان كَطَيِّ : جیسے لپیٹا جاتا ہے السِّجِلِّ : طومار لِلْكُتُبِ : تحریر کا کاغذ كَمَا بَدَاْنَآ : جیسے ہم نے ابتدا کی اَوَّلَ : پہلی خَلْقٍ : پیدائش نُّعِيْدُهٗ : ہم اسے لوٹا دیں گے وَعْدًا : وعدہ عَلَيْنَا : ہم پر اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم میں فٰعِلِيْنَ : (پورا) کرنے والے
جس (ف 1) دن ہم آسمانوں جو اس طرح لپیٹ دیں گے جسے سجل فرشتہ نامہ اعمال کو لپیٹتا ہے ہم نے جس طرح اول بار پیدا کیا تھا اسی طرح دوبارہ پیدا کردیں گے یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے بیشک ہم ضرور (اس کو پورا) کریں گے
نامہ اعمال لکھنے والے فرشتہ کا نام۔ (ف 1) ان آیتوں میں ارشاد ہوتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آسمان کو لپیٹ لیوے گا جس طرح سجل فرشتہ یعنی کاتب مکتوبوں (نامہ اعمال ) کو لپیٹ دیتا ہے سجل ایک فرشتہ کا نام ہے انسان کے منہ سے جو کچھ نکلتا ہے اس کو کراما کاتبین لکھ لیتے ہیں۔ پھر جمعرات کے روز اس میں سے آسمان پر صرف وہ باتیں چھانٹ لی جاتی ہیں جو ثواب یا عذاب کے قابل ہیں، غرض اس کام کا دفتر جو آسمان پر ہے اس کے اہل دفتر میں سجل کا نام کافرشتہ ہے جو کہ دوسرے آسمان پر ہے آگے آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اب بچہ ننگے پاؤں، بدن بغیر ختنہ کیا ہواماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے قیامت کے دن سب لوگ قبروں سے اسی حالت میں اٹھیں گے پھر فرمایا دوبارہ پیدا کرنے کا اللہ تعالیٰ کا ایک یقینی وعدہ ہے جس کا ظہور ضرور ہوگا۔
Top