Tafheem-ul-Quran - Az-Zumar : 28
یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ١ؕ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ١ؕ وَعْدًا عَلَیْنَا١ؕ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ
يَوْمَ : جس دن نَطْوِي : ہم لپیٹ لیں گے السَّمَآءَ : آسمان كَطَيِّ : جیسے لپیٹا جاتا ہے السِّجِلِّ : طومار لِلْكُتُبِ : تحریر کا کاغذ كَمَا بَدَاْنَآ : جیسے ہم نے ابتدا کی اَوَّلَ : پہلی خَلْقٍ : پیدائش نُّعِيْدُهٗ : ہم اسے لوٹا دیں گے وَعْدًا : وعدہ عَلَيْنَا : ہم پر اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم میں فٰعِلِيْنَ : (پورا) کرنے والے
ایسا قرآن جو عربی زبان میں ہے 46 ، جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے 47 ، تاکہ یہ بُرے انجام سے بچیں
سورة الزُّمَر 46 یعنی یہ کسی غیر زبان میں نہیں آیا ہے کہ مکہ اور عرب کے لوگ اسے سمجھنے کے لیے کسی مترجم یا شارح کے محتاج ہوں، بلکہ یہ ان کی اپنی زبان میں ہے جسے یہ براہ راست خود سمجھ سکتے ہیں۔ سورة الزُّمَر 47 یعنی اس میں اینچ پینچ کی بھی کوئی بات نہیں ہے کہ عام آدمی کے لیے اس کو سمجھنے میں کوئی مشکل پیش آئے۔ بلکہ صاف صاف سیدھی بات کہی گئی ہے جس سے ہر آدمی جان سکتا ہے کہ یہ کتاب کس چیز کو غلط کہتی ہے اور کیوں، کس چیز کو صحیح کہتی ہے اور کس بنا پر، کیا منوانا چاہتی ہے اور کس چیز کا انکار کرانا چاہتی ہے، کن کاموں کا حکم دیتی ہے اور کن کاموں سے روکتی ہے۔
Top