Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hajj : 52
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ وَّ لَا نَبِیٍّ اِلَّاۤ اِذَا تَمَنّٰۤى اَلْقَى الشَّیْطٰنُ فِیْۤ اُمْنِیَّتِهٖ١ۚ فَیَنْسَخُ اللّٰهُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْكِمُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌۙ
وَمَآ اَرْسَلْنَا
: اور نہیں بھیجا ہم نے
مِنْ قَبْلِكَ
: تم سے پہلے
مِنْ
: سے۔ کوئی
رَّسُوْلٍ
: رسول
وَّلَا
: اور نہ
نَبِيٍّ
: نبی
اِلَّآ
: مگر
اِذَا
: جب
تَمَنّىٰٓ
: اس نے آرزو کی
اَلْقَى
: ڈالا
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
فِيْٓ
: میں
اُمْنِيَّتِهٖ
: اس کی آرزو
فَيَنْسَخُ
: پس ہٹا دیتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
مَا يُلْقِي
: جو ڈالتا ہے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
ثُمَّ
: پھر
يُحْكِمُ اللّٰهُ
: اللہ مضبوط کردیتا ہے
اٰيٰتِهٖ
: اپنی آیات
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اور نہیں بھیجا ہم نے اس سے پہلے کوئی رسول اور نہ نبی مگر یہ جب اس نے پڑھا ، ڈال دیا شیطان نے اس کے پڑھے ہوئے ہیں۔ پس مٹاتا ہے اللہ تعالیٰ اس چیز کو جو شیطان ڈالتا ہے۔ پھر مضبوط کرتا ہے اللہ تعالیٰ اپنی آیتوں کو۔ اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے
ربط آیات : گزشتہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مذمت بیان کی جو اس کی آیتوں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور فرمایا کہ یہ لوگ جہنمی ہیں۔ اب آج کی آیات بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کو تسلی کے طور پر فرمایا ہے کہ آپ مخالفین کی مخالفت سے گھرائیں نہیں کیونکہ کافروں اور مشرکوں کا ابتداء سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کے پروگرام کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے رہے اور اللہ کے نبیوں کو ہمیشہ مخالفت کرتے رہے ہیں۔ مگر نہ تو وہ سابقہ ادوار میں کامیاب ہوئے اور نہ اب ہوں گے بلکہ ذلیل وخوارہوں گے۔ ان کے مقابلے میں فتح و کامرانی اہل حق کو ہی نصیب ہوگی۔ نبی اور رسول میں فرق : ارشاد ہوتا ہے وما ارلنا من قبلک من رسول والا نبی اور نہیں بھیجا ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول اور نہ نبی الا اذا تمنی القی الشیطن فی امنیتہ ، مگر یہ کہ جب بھی اس نے پڑھا تو شیطان نے اس کی پڑھی ہوئی چیز میں رخنہ ڈال دیا۔ اس آیت کریمہ میں نبی اور رسول کے دو الفاظ بیک وقت استعمال ہوئے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ان کے درمیان فرق کو واضع کردیا جائے۔ ایک لحاظ سے نبی عام ہے اور رسول خاص ہے۔ نبی اور رسول دونوں پر وحی نازل ہوتی ہے مگر رسول اس لحاظ سے خاص ہے کہ اس کو مستقل کتاب یا شریعت عطا کی جاتی ہے۔ البتہ نبی صاحب وحی ہونے کے ساتھ سابقہ کتاب یا شریعت پر عمل پیرا ہوتا ہے اور اس کی تبلیغ کرتا ہے۔ پھر ایک لحاظ سے رسول عام ہے اور نبی خاص۔ رسول انسانوں اور فرشتوں دونوں انواع میں سے ہوتے ہیں۔ اس لئے یہ عام ہے اور نبی صرف انسانوں میں سے ہوتے ہیں۔ اس لئے نبی خاص ہے۔ تمنی کے مختلف معانی : لفظ ” تمنیٰ “ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ ایک معنی تو عام فہم ہے اور اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے یعنی کسی چیز کی محبت کے ساتھ آرزو کرنا ان معانی میں جملے کا مطلب یہ ہوگا کہ جب بھی کسی رسول یا نبی نے کسی چیز کی محبت کے ساتھ خواہش ظاہر کی تو شیطان نے وسوسہ اندازی کرکے اس خواہش میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ نبی کی آرزو اور تمنا تو یہی ہوسکتی ہے کہ لوگ ایمان قبول کریں اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرکے نجات حاصل کرلیں۔ اس طرح وہ کفر ، شرک اور گمراہی سے بچ جائیں گے۔ بعض مفسرین کرام تمنی سے مراد تلاوت لیتے ہیں کہ عربی زبان میں یہ معنی بھی مستعمل ہے۔ اس طرح جملے کا مطلب یہ ہوگا کہ جب بھی اللہ کے رسول یا نبی نے لوگوں کے سامنے اللہ کا کلام یا اس کے احکام تلاوت کیے تو شیطان نے اس تلاوت شدہ کلام میں رخنہ ڈال دیا۔ تمنی کا یہ معنی عربی ادب میں بھی ملتا ہے جیسے حضرت حسان بن ثابت ؓ کے اشعار سے ثابت ہے۔ تمنی کتب اللہ اول لیلۃ تمنی دائود الزبور علی رسل تمنی کتب اللہ اول لیلۃ واخرھا لاق حمام المقادر آپ حضرت عثمان ؓ کی مدح میں کہتے ہیں کہ آپ رات کے پہلے حصے میں اللہ کی کتاب تلاوت کرتے تھے جیسا کہ حضرت دائود علیہالسلام زبور ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے۔ آپ کا انداز تلاوت نہایت اعلیٰ اور پرسوز ہوتا تھا حتی کہ آپ کے ساتھ پرندے اور درخت بھی تلاوت میں شامل ہوجاتے۔ حضرت حسان ؓ پھر کہتے ہیں کہ حضرت عثمان ؓ رات کے اول حصہ میں کتاب اللہ کی تلاوت فرماتے تھے اور رات کے دوسرے حصے میں تقدیروں کی موت سے جا ملے یعنی شہید کردیے گئے۔ حمام موت کو کہتے ہیں۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) تمنی کا معنی حدیث کرتے ہیں یعنی جب بھی اللہ کے نبی نے اللہ کے کلام یا اس کا کوئی حکم بیان کیا تو رسول یا نبی کی بیان کردہ چیزیں شیطان نے وسوسہ ڈال کر اس میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی۔ اور پھر شیطان کی طرف سے ڈالا گیا وسوسہ بعض لوگوں کے لئے آزمائش کا ذریعہ بن گیا۔ منافق اور مشرک لوگ تو اس فتنے میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ مگر مومنوں کے گروہ کو اللہ تعالیٰ اس فتنہ سے بچا لیتا ہے ارشاد ہوتا ہے۔ فینسخ اللہ ما یلقی الشیطن پھر اللہ تعالیٰ مٹا دیتا ہے۔ اس چیز کو جو شیطان رخنہ ڈالتا ہے ثم یحکم اللہ ایتہ پھر اللہ تعالیٰ اپنی آیتوں کو مضبوط بناتا ہے واللہ علیم حکیم اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ شیطان کی رخنہ اندازی : فرمایا جب اللہ کا نبی لوگوں کے سامنے کوئی چیز پڑھ لیتا ہے ۔ تو شیطان اس میں وسوسہ ڈال کر رخنہ اندازی کرتا ہے اس کی مثال ایسے ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے انما………المیتۃ (البقرہ 173) اللہ تعالیٰ نے مردار کو حرام قرار دیا ہے۔ اس آیت کے متعلق شیطان نے لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالا کہ جس جانور کو اللہ نے موت دی وہ تو حرام ہوگیا اور جسے خودذبح کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا ، وہ ان کے لئے حلال ہوگیا۔ چناچہ اللہ نے اس بات کو اس طرح واضح فرمایا ولاتاکلوا………………علیہ (الانعام 122) جس چیز پر بوقت ذبح اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔ اس کو مت کھائو کیونکہ اس میں روحانی خرابی پیدا ہوگئی ہے۔ لہٰذا یہ تمہارے لئے حلال نہیں۔ ظاہر ہے کہ جو جانور اپنی موت مرگیا ہے اس کو نہ تو ذبح کیا اور نہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ، لہٰذا وہ کھانے کے قابل نہیں رہا۔ وسوسہ اندازی کی دوسری مثال یہ ہے کہ اللہ نے فرمایا انکم وما……………جہنم (الانبیاء 98) تم اور تمہارے وہ معبود جن کی تم عبادت کرتے ہو جہنم کا ایندھن ہوں گے۔ اس پر شیطان نے یہ وسوسہ ڈالا کہ غیر اللہ کی عبادت کرنے والوں کے جہنم میں جانے کی بات تو سمجھ میں آتی ہے جب کہ معبودوں میں تو مسیح (علیہ السلام) اور فرشتے بھی شامل ہیں جن کی لوگ پوجا کرتے تھے۔ تو پھر یہ پاک ہستیاں دوزخ میں کیسے جاسکتی ہیں ؟ اللہ نے اس کے جواب میں اپنی برگزیدہ ہستیوں کے متعلق فرمایا اولئک……مبعدون (الانبیاء 101) وہ جہنم سے دور رہیں گے۔ اتنے دور کہ لا یسمعون حسیسھا (الانبیائ 102) وہ تو دوزخ کی آہٹ بھی نہیں سن پائیں گے۔ ان ہستیوں کو تو اللہ تعالیٰ مقامات عالیہ پر سرفراز فرمائے گا ، البتہ جہنم میں وہ لوگ جائیں گے جو خود اپنی پرستش کراتے رہے اور لوگوں کو غلط راستے پر ڈالتے رہے یا وہ شجر ، حجر اور بت جہنم میں جائیں گے جن کی مشرکین پوجا کرتے رہے اس طرح عابد اور معبود دونوں جہنم کا ایندھن بنیں گے۔ شیطان کی وسوسہ اندازی کی تیسری ماثل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا انما المسیح………………منہ (النسائ 171) یعنی مسیح (علیہ السلام) کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے مریم ؓ کی طرف ڈالا گیا اور اس کی طرف سے روح ہیں۔ نصاریٰ کہنے لگے کہ جب خود الل تعالیٰ نے آپ کو روح اللہ کہا تو پھر وہ اللہ کے بیٹے ٹھہرے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے مسیح (علیہ السلام) کی شخصیت کی وضاحت فرمادی ان ھوالا………………اسراء یل (الزخرف 59) وہ تو اللہ کے بندے تھے اور اللہ نے ان پر اپنا انعام کیا اور انکو اپنی نشانی بنایا۔ وہ خدا کے بیٹے تو نہیں ہیں۔ اللہ نے صاف تردید فرمادی۔ منافق اور مشرک کے لئے آزمائش : فرمایا شیطان کی وسوسہ اندازی سے یہ مراد ہے لیجعل ما یلقی الشیطن فتنۃ کہ شیطان جو وسوسہ ڈالتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو آزمائش بنادے للذین فی قلوبھم مرض ان لوگوں کے لئے جن کے دلوں میں بیماری ہے والقاسیۃ قلوبھم اور ان لوگوں کے لئے بھی جن کے دل سخت ہوچکے ہیں۔ یہاں پر دو قسم کے لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ دل کے مریضوں سے مرادمنافق قسم کے لوگ ہیں۔ اور سخت دل والے مشرک ہیں جو اپنے شرک میں پختہ ہوچکے ہیں۔ جب بھی اللہ کے رسول کے کلام الٰہی پڑھنے پر شیطان وسوسہ اندازی کرتا ہے تو یہ وسوسہ اندازی ان دو گروہوں کے لئے فتنہ یعنی آزمائش کا ذریعہ بن جاتی ہے ایسے لوگ شیطان کی رخنہ اندازی سے متاثر ہو کر گمراہ ہوجاتے ہیں۔ اسی لئے فرمایا۔ وان الظلمین لفی شقاق لبعید کہ اس قسم کے ظالم لوگ دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں۔ اور صراط مستقیم سے محروم ہیں۔ اہل ایمان کے لئے ذریعہ ایمان : فرمایا ادھر آیات الٰہی سے مقصود یہ ہے ولیعلم الذین اوتوا العلم انہ الحق من ربک اور تاکہ اہل علم جان لیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے برحق ہے۔ اللہ کا ہر حکم مبنی برحق ہے۔ فیئومنوا بہ ، لہٰذا وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں۔ یہ کلام علم والوں کے لئے فتنہ کا موجب نہیں بنتا۔ چونکہ وہ کلام الٰہی پر ایمان رکھتے ہیں۔ فتخبت لہ قلوبھم لہٰذا ان کے دلوں میں اخبات یعنی عاجزی پیدا ہوتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے خشوع و خضوع کرتے ہیں۔ یہ چار خصلتیں ایسی ہیں جن کی تمام انبیاء اور امتیں پابند ہیں اور وہ ہیں طہارت (پاکیزگی) اخبات (عاجزی) سماحت (خسیس چیزوں سے پرہیز) اور عدالت۔ یہ چاروں چیزیں مدارسعادت ہیں اور ان پر پابندی اختیار کرنے والا آدمی سعادت مند ہوگا اور ان کے خلاف کرنے والا شقی یعنی بدبخت ہوگا۔ بہرحال یہ نبی آخر الزمان اور آپ کی امت کے لئے تسلی کا مضمون ہے کہ جو لوگ آیات الٰہی کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں۔ اسلام کے پروگرام کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔ آپ ان سے گھبرائیں نہیں کیونکہ یہ ایک قدیم شیوہ ہے اور ہر نبی کو ان حالات سے گزرنا پڑا ہے۔ پہلی قومیں بھی اپنے اپنے نبیوں کی اسی طرح تکذیب کرتی رہی ہیں۔ اللہ نے سورة الانعام میں فرمایا ہے وکذلک………… …والجن (آیت 113) اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے انسانوں اور جنوں میں سے دشمن بنائے ہیں شیاطین انسانوں میں بھی ہوتے ہیں اور جنوں میں بھی۔ جب اللہ کا نبی کچھ بیان کرتا ہے تو وہ اس میں رخنہ اندازی کرتے ہیں تاکہ نبی کی بات آگے نہ چل سکے۔ اللہ نے فرمایا ، اس قسم کی رخنہ اندازی کوئی نئی بات نہیں ہے ، لہٰذا آپ ایسی رکاوٹوں سے بےنیاز ہو کر اپنا کام کرتے جائیں۔ لفظ تمنیٰ کی غلط تفسیر : بعض مفسرین نے تمنیٰ کا یہ معنی لیا ہے کہ اللہ کا نبی جب کوئی چیز پڑھتا ہے تو شیطان آپ کی آواز میں آواز ملا کر لوگوں کے سامنے ایسی باتیں پیش کرتا جو اللہ اور اس کے رسول کے منشا کے خلاف ہوتی ہیں ، اور پھر اللہ تعالیٰ شیطان کی باتوں کو مٹا دیتا ہے اور اپنی آیات کو مضبوط رکھتا ہے۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ جب حضور ﷺ نے سورة النجم کی یہ آیات تلاوت فرمائیں افرء یتم………………الاخرہ (آیات 19- 20) کیا تم نے لات اور عزیٰ کو دیکھا ہے ، اور تیسرے بت منات کو بھی۔ کہتے ہیں کہ جب آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں تو شیطان نے آپ کی آواز میں اپنی آواز ملا کر کہا۔ تلک الغراینق العلیٰ وان شفا عتھن لترتجیٰ یہ بت بڑی بڑی ہستیاں ہیں اور ان کی شفاعت کی امید رکھی جاتی ہے ایسی بات مشرکین کے لئے فتنہ کا باعث بن گئی اور انہوں نے لات ، عزیٰ اور منات کو اپنا سفارت کنندہ بنالیا۔ پھر سورة کے آخر میں حضور ﷺ نے سجدہ کی آیت تلاوت فرمائی تو سجدہ بھی کیا۔ اور آپ کے ساتھ مجلس میں موجود سب لوگوں سے سجدہ کیا۔ یہ تفسیر صحیح نہیں ہے کہ شیطان نبی کی آواز میں کوئی غلط بات چلادے۔ یہ تو عظمت وحی کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی وحی کو ہمیشہ ملاوٹ سے محفوظ رکھتا ہے۔ محدثین نے اس بےاصل روایت کا انکار کیا ہے۔ تاہم صحیح تفاسیر میں نے عرض کردی ہیں۔ پہلی تفسیر یہ ہے ، کہ جب اللہ کا نبی کوئی تمنا یا آرزو کرتا ہے تو شیطان اس میں رخنہ اندازی کرتا ہے اور دوسری تفسیر یہ کہ جب رسول خدا کسی آیت یا حکم کی تلاوت کرتا ہے تو شیطان لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر رخنہ اندازی کرتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس وسوسے کو مٹا دیتا ہے ، ایمان والے صحیح سلامت رہتے ہیں اور کفار ومنافقین فتنے میں مبتلا ہوجاتے ہیں ، پھر اللہ تعالیٰ دوسری آیات نازل فرما کر مومنوں کا وسوسہ دور کردیتا ہے۔ سورۃ النجم کے آخر میں سجدہ کرنے سے متعلق امام شاہ ولی اللہ دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس مجلس میں موجود مسلمانوں نے تو اس لئے سجدہ کیا تھا کہ ان کے ہادی و راہنما نے سجدہ کیا تھا۔ لیکن کافروں اور مشرکوں نے اس لئے سجدہ کیا تھا کہ یہ سورت تلاوت کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی قہری تجلیات نازل ہورہی تھیں جن کی وجہ سے کافر لوگ سجدہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔ البتہ ایک بوڑھے کافر نے سجدہ کرنے کی بجائے تھوڑی سی مٹی لے کر اپنی پیشانی پر مل لی اور کہنے لگا کہ میرے لئے اتنا ہی کافی ہے (بخاری شریف) حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اس بوڑھے آدمی کو بدر کی لڑائی میں کفر کی حالت میں مردہ پڑا پایا۔ آخر میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے وان اللہ لھا د الذین امنوا الی صراط مستقیم بیشک اللہ تعالیٰ اہل ایمان کی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور وہ صراط مستقیم کو پالیتے ہیں ۔ برخلاف اس کے مشرک اور منافق شیطان کی وسوسہ اندازی کا شکار ہو کر فتنے میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
Top