Al-Qurtubi - Al-Israa : 47
اَمْ تَسْئَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَیْرٌ١ۖۗ وَّ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ
اَمْ تَسْئَلُهُمْ : کیا تم ان سے مانگتے ہو خَرْجًا : اجر فَخَرَاجُ : تو اجر رَبِّكَ : تمہارا رب خَيْرٌ : بہتر وَّهُوَ : اور وہ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ : بہترین روزی دہندہ ہے
کیا تم ان سے (تبلیغ کے صلے میں) کچھ مال مانگتے ہو ؟ تو تمہارے پروردگار کا مال بہت اچھا ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
آیت نمبر 72 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ام تسئلھم خرجا جو آپ ان کے پاس لائے ہیں کیا آپ ان سے اس پر اجرطلب کرتے ہیں ؛ یہ حسن وغیرہ کا قول ہے۔ فخراج ربک خیر، حمزہ، کسائی، اعمش اور یحییٰ بن وثاب نے خراجا الف کے ساتھ پڑھا ہے سوائے ابن عامر اور ابو حیوہ کے انہوں نے بغیر الف کے پڑھا ہے۔ معنی یہ ہے کیا آپ ان سے رزق طلب کرتے ہیں آپ کے رب کا رزق بہتر ہے۔ وھو خیر الرازقین کوئی شخص قادر نہیں کہ وہ اس کے رزق کی مثل دے۔ اور اسکی مثل انعام نہیں دیتا۔ بعض نے کہا : جوا للہ آپ کوا جر میں سے ادا کرے گا اور اس کی بارگاہ میں دعا، دنیا کے سامان سے بہتر ہے۔ انہوں نے آپ کو اموال پیش کیے تاکہ قریش کے ایک شخص کی طرح ہوجائیں تو آپ نے اسے قبول نہ کیا ؛ یہ حسن نے معنی بیان کیا ہے۔ الخرج اور الخراج کا ایک معنی ہے مگر کلام کا اختلاف احسن ہے یہ الاخفش کا قول ہے اور ابو حاتم نے کہا : میں نے ابو عمرو بن العلاء سے الخراج اور الخرج کا فرق پوچھا توا نہوں نے کہا : خراج وہ ہے جو تم پر لازم ہو اور خرج وہ ہے جو تو اپنی طرف سے خود دے۔ ان سے یہ بھی مروی ہے کہ الخرج وہ ہوتا ہے جو غلاموں سے وصول کیا جاتا ہے۔ پہلا قول ثعلبی نے اور دوسرا قول ماوردی نے ذکر کیا ہے۔
Top