Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Faatir : 30
لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ
لِيُوَفِّيَهُمْ
: تاکہ وہ پورے پورے دے سے
اُجُوْرَهُمْ
: ان کے اجر
وَيَزِيْدَهُمْ
: اور انہیں زیادہ دے
مِّنْ فَضْلِهٖ ۭ
: اپنے فضل سے
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
شَكُوْرٌ
: قدر دان
تاکہ وہ بدلہ دے ان کو ان کا پورا پورا اور زیادہ دے گا ان کو اپنے فضل سے۔ بیشک وہ بہت بخشش کرنے والا اور قدردان ہے
ربط آیات گزشتہ آیات میں انذار کا بیان تھا۔ اللہ نے اہل ایمان اور کفار کی الگ الگ حیثیت کو بیان فرمایا تھا کہ یہ دونوں گروہ برابر نہیں ہوسکتے ، جس طرح اندھا اور بینا ، اندھیرا اور روشنی ، سایہ اور تپش ، زندہ اور مردہ برابر نہیں ہوسکتے اسی طریقہ سے کافر ، مشرک ، گمراہ اور ایماندار برابر نہیں ہوسکتے ، اس کے بعد اللہ نے رسالت و نبوت کے بیان میں فرمایا کہ ہم نے ہر امت میں ڈر سنانے والے بھیجے ہیں ، اور آپ کو بھی ہم نے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے۔ اگر یہ لوگ انکار کرتے ہیں تو آپ دل برداشتہ نہ ہوں۔ یہ تکذیب کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ آپ اطمینان رکھیں ، پہلے انبیاء (علیہم السلام) کی بھی تکذیب کی گئی ہے۔ پہلے انبیاء بھی واضح دلائل اور کھلے معجزات لے کر آئے۔ کتابیں اور صحیفے لائے مگر کافروں نے تسلیم نہ کیا ، پھر اللہ کی ایسی گرفت آئی کہ صفحہ ہستی سے نابود کردیئے گئے۔ اب آج کی آیات میں بھی دلائل قدرت بیان کرکے توحید کا مسئلہ سمجھایا گیا ہے اگر انسان غور کریں تو توحید خداوندی کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ اللہ کی قدرت کے نمونے دیکھ کر انسان کے دل میں یقین پیدا ہوتا ہے۔ انہی آیات میں اللہ نے ایمان لانے اور سمجھ رکھنے والے لوگوں کی تعریف بھی فرمائی ہے۔ ان کے اوصاف بیان ہوئے ہیں اور پھر ان کا انجام بھی ذکر کیا گیا ہے۔ پھلوں اور پہاڑوں کی تخلیق ارشاد ہوتا ہے الم تر ان اللہ انزل من السماء ماء کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے آسمان کی طرف سے پانی اتارا ، عربی زبان میں سماء کا اطلاق آسمان کے علاوہ بادل اور فضا پر بھی ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی سمندروں سے بخارات کو اٹھاتا ہے اور پھر جہاں بارش برسانی مقصود ہوتی ہے ہوائیں انہیں اٹھا کر وہاں لے جاتی ہیں۔ آسمان کا ذکر اس لے بھی کیا گیا ہے کہ بارش برسانے کا حکم تو اوپر ہی سے آتا ہے ، اللہ کا فرمان ہے وفی السماء رزقکم وما توعدون (الذریت 22) تمہارا رزق اور جو کچھ تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ سب آسمانوں میں ہزے یعنی حکم تو وہیں سے آتا ہے۔ فرمایا اللہ نے آسمان کی طرف سے پانی نازل کیا فاخرجنا بہ ثمرات مختلفا الوانھا پس اس کے ذریعے پھل پیدا کئے جن کے مختلف رنگ ہیں اللہ نے یہ چیزیں انسانوں کی غذا اور تفریح کے لیے پیدا فرمائی ہیں۔ اب ذرا ان پھلوں کی ساخت ، رنگ اور ذائقہ میں غور کریں ہر ایک کا الگ الگ حجم ، الگ الگ رنگ ، ذائقہ اور خواص ہیں ہر موسم کے پھل بھی مختلف ہیں جنہیں انسان ، جانور اور کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں۔ سورة الرعد میں اللہ نے زمین کے مختلف خطوں اور مختلف باغات کی طرف توجہ دلا کر فرمایا ہے۔ یسقی بما واحد (آیت 4) سب کو ایک ہی پانی سیراب کرتا ہے مگر اس سے پیدا ہونے والے بعض پھلوں کو بعض پر اللہ نے فضیلت بخشی ہے۔ پانی تو وہی ہے جو بارش کے ذریعے نازل ہوتا ہے پھر وہ کبھی ندی نالوں اور دریائوں کی صورت میں بہہ نکلتا ہے۔ کبھی چشموں کی شکل میں زمین کے اندر رک جاتا ہے اور پھر کنوئوں کے ذریعے نکالا جاتا ہے مگر یہ اللہ کی قدرت کی نشانی ہے کہ ایک ہی پانی حاصل کرنے والے پھلوں میں سے کوئی میٹھا ہے ، کوئی کڑوا ، کوئی ترش اور کوئی پھیکا ہے۔ رنگ بھی مختلف ہیں اور سائز میں بھی تفاوت ہے بہرحال اناج اور پھل اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں۔ پہاڑوں کی گھاٹیاں فرمایا جس طرح اللہ نے پانی کے ذریعے مختلف پھل پیدا کئے ہیں اسی طرح ومن الجبال جدد بیض و حمر مختلف الوانھا پہاڑوں کی گھاٹیاں بھی سرخ وسفید ہیں ان کے مختلف رنگ ہیں وغرابیب سود اور بعض انتہائی سیاہ ہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں میں مٹی کا رنگ بھی مختلف ہے اور پہاڑوں کے رنگ بھی مختلف ہیں ، کہیں سیاہ پتھر ہیں تو کہیں مٹیالے ، کہیں سفید ہیں تو کہیں سرخ۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ہر چیز کا خالق وہی وحدہ لا شریک ہے۔ انسان ، پھلوں اور پہاڑوں کی تخلیق میں ہی غور کرلے تو اسے اللہ کی وحدانیت سمجھ میں آسکتی ہے۔ جانداروں کی تخلیق بے جان چیزوں کی تخلیق کے بعد اللہ نے جانداروں کی تخلیق کا ذکر بھی کیا ہے۔ ومن الناس والدواب اور لوگوں میں سے اور زمین چلنے پھرنے والے کیڑے مکوڑوں میں سے والانعام اور مویشیوں میں سے ذرا ان تمام جانداروں میں غور کرو مختلف الوانہ کذلک اسی طرح ان کے بھی مختلف رنگ ہیں۔ انسان بھی ظاہری شکل و صورت اور رنگت کے اعتبار سے مختلف ہیں ، کوئی سیاہی مائل ہے ، کوئی گورا چٹا ، کوئی زردی مائل اور کوئی گندمی رنگ والا۔ قد و قامت کے لحاظ سے بھی کوئی پست قامت ہے ، کوئی درمیانہ اور کوئی طویل قامت ہے۔ اسی طرح کوئی موٹا ہے اور کوئی پتلا۔ قوت کے لحاظ سے کوئی بڑا طاقتور اور کوئی کمزور ہے۔ مختلف خطوں کے لوگوں کے خواص بھی مختلف ہوتے ہیں۔ باطنی طور پر بھی لوگوں کے خصائل مختلف ہیں۔ کوئی ایماندار ہیں اور کوئی کافر ، مشرک ، مجوسی اور دہریے ، کوئی خوش اخلاق ہیں اور کوئی بداخلاق۔ لوگوں کے عزائم بھی مختلف ہیں اور سوچ اور فکر بھی مختلف ہوتی ہے گویا انسانوں میں بڑا ہی اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہی تغاوت دیگر جانداروں میں بھی نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ دراصل نبی کریم (علیہ السلام) اور آپ کے پیروکاروں کو تسلی دی جارہی ہے کہ مخالفین کی ایذا رسانیوں سے پریشان نہ ہوں ، دنیا دارالامتحان ہے اس میں لوگ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے۔ جیسے فرمایا ولو شاء ربک لجعل الناس امۃ واحدۃ ولا یزالون مختلفین (ھود 118) اگر اللہ چاہتا تو سب کو ایک ہی امت بنا دیتا مگر انسان برابر اختلاف کرتے رہیں گے۔ سورة النحل میں فرمایا ولو شاء لھداکم اجمعین (آیت 9) اگر اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کردیتا مگر وہ کسی پر جبر نہیں کرتا۔ فمن شاء فلیومن ومن شاء فلیکفر (الکہف 29) جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے کفر کا راستہ اختیار کرے۔ اللہ نے دونوں کا انجام واضح کردیا ہے۔ اگر ایمان لائے گا تو خطیرۃ القدس جیسے پاک مقام کی رکنیت حاصل ہوجائے گی اور بالاخر اللہ کی رحمت کے مقام میں پہنچ جائے گا اور اگر کفر و شرک کے راستے پر چل نکلا تو آگ کی قناتوں والی جہنم میں جانا پڑے گا۔ بہرحال ان اختلافات کو سامنے رکھ کر تسلی دی گئی ہے کہ اہل ایمان غمگین نہ ہوں۔ فرمایا اللہ کی مختلف قسم کی تخلیق میں اختلاف تو موجود ہے لیکن انما یخشی اللہ من عبادہ العلموا بیشک اللہ کے بندوں میں سے اہل علم ہی ڈرتے ہیں ، جن لوگوں میں علم اور سمجھ کی کمی ہوتی ہے ان میں خوف خدا کا بھی فقدان ہوتا ہے۔ اللہ سے ڈرنے والے وہی لوگ ہیں جو اللہ کی عظمت و جلال کو پیش نظر رکھتے ہیں ، خدا کی توحید اور صفات کو سمجھتے ہیں اور آخرت کی زندگی پر یقین رکھتے ہیں۔ شاہ عبدالقادر (رح) لکھتے (موضح القرآن ) ہیں کہ اللہ سے ڈرنے والے سارے لوگ نہیں ہوتے بلکہ یہ تو سمجھ رکھنے والوں کی صفت ہے۔ اللہ کے عالم بندوں کی شناخت کے متعلق حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ عالم بالرحمن اللہ کا وہ بندہ ہے جو خدائے رحمان کو جاننے والا ہے لم یشرک باللہ شیا جس نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو یعنی مشرک آدمی عالم کہلانے کا حقدار نہیں ہے۔ فرماتے ہیں کہ عالم آدمی وہ ہے احل حلالہ و حرم حرامہ جس نے اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حلال اور حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھا۔ وحفظ وصیتہ اور اس کی وصیت کی حفاظت کی وایقن انہ ملقیہ وھو حاسبہ اور یقین رکھا کہ ایک دن اس سے ملاقات ہونے والی ہے اور وہ ضرور حساب لے گا۔ امام حسن بصری (رح) عالم کی تعریف میں فرماتے ہیں العالم من خشی الرحمن بالغیب عالم شخص وہ ہے جو بن دیکھے خدا تعالیٰ سے ڈرتا ہے ایسا شخص اللہ کی قدرت کی نشانیاں دیکھ کر ہی اپنے دل میں خوف رکھتا ہے جس چیز کی اللہ نے ترغیب دی ہے ، وہ بھی اس کی ترغیب دیتا ہے اور جس چیز سے اللہ نے منع کیا ہے ، وہ بھی اس سے منع کرتا ہے اور جس چیز میں خدا کی ناراضگی ہے اس سے خود بھی بچتا ہے اور دوسروں کو بھی بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے علم کی تعریف اس طرح منقول ہے۔ لیس العلم بکثرۃ الحدیث ولکن العلم عن کثرۃ الخشیۃ زیادہ روایات یاد ہونا علم کی علامت نہیں بلکہ خوف خدا کی زیادتی علم کی نشانی ہے۔ شیخ شہاب الدین سہرورد ی (رح) سے منقول ہے من لاخشیۃ لہ لیس بعالم جس میں خشیت نہیں وہ عالم نہیں۔ صاحب روح المعانی (رح) فرماتے (روح المعانی و البحر المحیط ص 312 ج 7) ہیں کہ علماء حقیقت میں وہ ہیں جو اللہ کی ذات اور اس کی صفات جلیلیہ کو جانتے ہیں ، جو خدا کے افعال حمیدہ کا علم رکھتے ہیں اور اس کی تمام شیون جمیلہ کو بھی سمجھتے ہیں۔ اسی طرح امام مالک (رح) نے بھی فرمایا ہے کہ عالم وہ نہیں ہے جس کو زیادہ روایتیں یاد ہوں بلکہ عالم وہ ہے جس کا دل اللہ کی عطا کردہ روشنی سے روشن ہے ، خدا کی معرفت حاصل ہے اور اس کی ذات وصفات کو جانتا اور پہچانتا ہے۔ مفسر قرطبی (قرطبی ص 324 ج 14) نے حضرت علی ؓ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ فلاں آدمی فقیہہ ہے حالانکہ فقیہہ کامل تو وہ شخص ہے جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں کرتا اور کسی کو خدا کی معاصی کی اجازت نہیں دیتا اور لوگوں کو عذاب الٰہی سے بےفکر نہیں کرتا۔ عالم آدمی قرآن سے اعراض نہیں کرتا۔ نیز فرماتے ہیں لاخیر فی عبادہ لا علم فیھا اس عبادت میں کوئی بہتری نہیں جس میں علم کا دخل نہیں۔ گویا عبادت علم کے ساتھ خوب سوچ سمجھ کر کی جائے تو مفید ہوگی ، ورنہ نہیں۔ خواجہ علی ہجویری (رح) کا مقولہ بھی ہے المتعید بلا علم کالحمار فی طاحونہ بغیر علم کے عبادت کرنے والا خر اس کے گدھے کی طرح ہے وہ جانتا ہی نہیں کہ کیوں چکر کاٹ رہا ہے ، اسی طرح بےعلم کی حالت ہے بغیر سمجھ کے علم درست نہیں اور سمجھ میں ضروری چیز ایمان ہے جس کے بغیر کوئی عبادت قابل قبول نہیں۔ خدا کی توحید ، اس کی صفات ، عالم برزخ اور آخرت کی منازل وغیرہ سب ضروری چیزیں ہیں جن کے متعلق عالم کو علم ہونا چاہئے۔ اسی طرح فقیہہ بھی وہی ہوگا جو سمجھ دار اور فقاہت رکھنے والا ہوگا ، حضرت علی ؓ کا مقولہ ہے لاقراۃ لا تدبر فیھا قرآن کی جس تلاوت میں تدبر نہیں ہے اس کی کوئی خاص فوقیت نہیں کیونکہ قرآن کی آیات میں غور و فکر اور تدبر ضرور ی ہے۔ اللہ نے شکوہ کیا ہے افلایتدبرون القران ام علی قلوب اقفالھا (محمد 24) لوگ قرآن میں غور و فکر کیوں نہیں کرتے ، کیا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہیں ؟ پرویز جیسے بعض گمراہ لوگوں نے اس آیت کا غلط معنی کیا ہے۔ اس نے اپنے رسالہ میں لکھا ہے کہ عالم سے مراد سائنسدان ہیں۔ یہ تو صریحاً قرآن پاک کی تحریف ہے اس شخص نے اپنے آپ کو مفکر قرآن کے نام سے مشہور کرایا۔ رسالہ طلوع اسلام جاری کیا مگر گمراہ ہوگا۔ اس نے خود ساختہ لغت بھی جاری کیا۔ اس نے نہ صرف عالم کا معنی غلط کیا بلکہ سورة نمل میں جہاں وتفقد الطیر (آیت 20) کا ذکر آیا ہے۔ وہاں اس نے طیر کا معنی پرندہ نہیں بلکہ جنگلی آدمی کیا ہے۔ اللہ کا معنی قانون کیا ہے اور حورعین سے پاکیزہ فکر مراد لی ہے۔ اس نے ابل کا معنی اونٹ کی بجائے بادل بھی کیا ہے۔ اسی طرح اس نے علماء سے مراد سائنسدان لیا ہے۔ اگرچہ سائنس بھی ایک علم یا فن کا شعبہ ہے جس کے ذریعے تجربات حاصل کیے جاتے ہیں اور فزکس ، کیمسٹری ، باٹنی ، فلکیات وغیرہ اس کی بہت سی شاخیں ہیں مگر عالم سے مراد محض سائنس دان لینا تو بالکل ہی غلط ہے۔ سائنس دان تو مومن ، کافر دہریے بھی ہیں مگر وہ عالم نہیں کہلاسکتے۔ عالم بندہ سے قرآن کی مراد ایسا شخص ہے جسے اللہ کی توحید ، اس کی صفات ، ذات ، احکام اور آخرت کا علم حاصل ہے اور اس علم کے مطابق وہ عامل بھی ہے۔ عالم کے لیے تو عقیدے کی درستگی ضروری ہے جو غیر مسلموں میں نہیں پائی جاتی۔ لہٰذا وہ عالم کہلانے کے حقدار نہیں ہوسکتے۔ فرمایا اللہ کے بندوں میں سے اہل علم ہی اس سے ڈرتے ہیں۔ ان اللہ عزیز غفور بیشک اللہ تعالیٰ زبردست ہے کہ جب وہ کسی سرکش کو پکڑتا ہے تو پھر چھوڑتا نہیں۔ وہ غفور بھی ہے کہ توبہ کرنے پر گنہگاروں کو معاف بھی کردیتا ہے۔ نفع بخش تجارت ارشاد ہوتا ہے ان الذین یتلون کتب اللہ وہ لوگ جو کتاب الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں واقاموا الصلوۃ اور نماز قائم کرتے ہیں۔ وانفقوا مما رزقنھم سرا و علانیۃ اور جو کچھ ہم نے ان کو روزی دی ہے۔ اس میں سے مخفی اور ظاہر خرچ کرتے ہیں۔ کبھی پوشیدہ طور پر خرچ کرنا بہتر ہوتا ہے اور کبھی ظاہر کرکے خرچ کرنا ضروری ہوتی ہے فرمایا ایسے لوگ یرجون تجارۃ لن تبورا ایسی تجارت کی امید رکھتے ہیں جو کبھی برباد نہیں ہوگی ، گویا کہ نفع بخش تجارت کے تاجر ہیں۔ لیو فیھم اجورھم تاکہ وہ بدلہ دے ان کو پورا پورا۔ اللہ تعالیٰ کسی کی حق تلفی نہیں کرتا۔ وہ مذکور بندوں کو ان کے عقاید و اعمال کا پورا اجر دے گا۔ ویزیدھم من فضلہ بلکہ اپنی مہربانی سے ان کے استحقاق کی نسبت زیادہ انعام و اکرام بھی دے گا جس کی کوئی حد نہیں کیونکہ انہ غفور شکور اس خدا کی یہ شان ہے کہ وہ غلطیوں ، کوتاہیوں کو معاف کرنے والا بھی ہے اور معمولی سے معمولی کار خیر کا قدر دان بھی ہے۔ وہ کسی کی محنت و کوشش کو ضائع نہیں کرتا۔ امام بزو وی (رح) کے متعلق مشہور ہے کہ ان کے ایک شاگرد نے آپ کو خواب میں دیکھا اور فرمایا کہ اے فلاں ! کیا تمہیں پتہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں عورت کو بخش دیا ہے۔ شاگرد نے پوچھا وہ کیسے ؟ فرمایا ، وہ عورت نماز نہیں پڑھتی تھی ، البتہ جب اذان ہزوتی تو اس کا جواب بڑے احترام سے دیتی تھی۔ خدا نے اس کا… یہی عمل قبول کرلیا ہے۔ حدیث کا مضمون بھی ہے کہ کسی چھوٹے سے چھوٹے عمل کو بھی حقیر نہ سمجھو ، شاید اللہ کے نزدیک وہی قابل قبول ہو اور تمہارے لیے نجات کا باعث بن جائے اس کا یہ مطلب نہیں کہ انسان فرائض سے غافل ہو کر محض چھوٹے چھوٹے کاموں کے پیچھے لگ جائے ، بلکہ مقصد یہ ہے کہ اللہ کی غفوریت اور قدردانی کا یہ عالم ہے کہ وہ چھوٹے سے عمل کا بہانہ بنا کر بھی بخش دینے پر قدرت رکھتا ہے۔ قرآن کی حقانیت آگے قرآن پاک کی حقانیت کا ذکر کیا گیا ہے والذی اوحینا الیک من الکتب ھو الحق اور ہم نے آپ کی طرف کتاب میں سے جو وحی کی ہے وہ برحق ہے یعنی اللہ نے قرآن کی حقانیت و صداقت پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے اور ساتھ یہ بھی کہ یہ کتاب مصدقا لما بین یدیہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان میں پیدا کی گئی خرابیوں کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔ فرمایا ان اللہ بعبادہ لخبیر لابصیر بیشک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھتا ہے اور ہر شخص کا عقیدہ اور عمل اس کی نگاہ میں ہے۔ وہ ہر ایک کو پورا پورا بدلہ دے گا۔
Top