Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 51
قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَاۤ اِلَّا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَنَا١ۚ هُوَ مَوْلٰىنَا١ۚ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّنْ يُّصِيْبَنَآ : ہرگز نہ پہنچے گا ہمیں اِلَّا : مگر مَا : جو كَتَبَ : لکھ دیا اللّٰهُ : اللہ لَنَا : ہمارے لیے هُوَ : وہی مَوْلٰىنَا : ہمارا مولا وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : بھروسہ چاہیے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
آپ کہہ دیجیے ہم پر کچھ بھی پیش نہیں آسکتا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا ہے وہ ہمارا مالک ہے اور اللہ ہی کا سہارا اہل ایمان کو رکھنا چاہیے،95 ۔
95 ۔ اس سے یہ معلوم ہوگیا کہ فضل خدا پر بھروسہ اور تقدیر الہی پر اعتماد اہل ایمان کا شیوہ اور ایمان کی علامت ہے۔ (آیت) ” قل “۔ یعنی آپ یہ ان منافقین سے کہہ دیجئے جو اہل ایمان سے حسد رکھتے ہیں۔ (آیت) ” لن۔۔۔ مولنا “۔ سو ہو جو کچھ بھی کرے گا ہمارے حق میں بہتر ہی کرے گا۔ ع : ہرچہ آن خسر وکند شریں بود “۔ سکون خاطر، یکسوئی قلب، اطمینان و فراغت کا یہ آسان، سستا اور مؤثر نسخہ کتنی بار کا آزمایا ہوا ہے بدنصیب ترین ہیں وہ لوگ جو اس کی طرف سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت میں پہلے ایسے مراقبہ کی تعلیم ہے جو تو کل کو سہل کردے، اس کے بعد اصل توکل کا حکم ہے۔
Top