Mufradat-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 137
اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا خُلُقُ الْاَوَّلِیْنَۙ
اِنْ ھٰذَآ : نہیں ہے اِلَّا : مگر خُلُقُ : عادت الْاَوَّلِيْنَ : اگلے لوگ
یہ تو اگلوں ہی کے طریق ہیں
اِنْ ھٰذَآ اِلَّا خُلُقُ الْاَوَّلِيْنَ۝ 13 7ۙ خُلُقُ ( جھوٹ) وكلّ موضع استعمل الخلق في وصف الکلام فالمراد به الکذب، ومن هذا الوجه امتنع کثير من النّاس من إطلاق لفظ الخلق علی القرآن وعلی هذا قوله تعالی: إِنْ هذا إِلَّا خُلُقُ الْأَوَّلِينَ [ الشعراء/ 137] ، وقوله : ما سَمِعْنا بِهذا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هذا إِلَّا اخْتِلاقٌ [ ص/ 7] ، اور وہ ہر مقام جہاں خلق کا لفظ کلام کے متعلق استعمال ہوا ہے ۔ اس سے جھوٹ ہی مرا د ہے ۔ اس بنا پر الگ اکثر لوگ قرآن کے متعلق خلق کا لفظ استعمال نہیں کیا کرتے تھے ۔ چناچہ اسی معنی میں فرمایا :۔إِنْ هذا إِلَّا خُلُقُ الْأَوَّلِينَ [ الشعراء/ 137] یہ تو اگلوں کے ہی طریق ہیں اور ایک قراءت میں إِنْ هذا إِلَّا خُلُقُ الْأَوَّلِينَ [ الشعراء/ 137] بھی ہے یعنی یہ پہلے لوگوں کی ایجاد واختراع ہو ما سَمِعْنا بِهذا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هذا إِلَّا اخْتِلاقٌ [ ص/ 7] یہ پچھلے مذہب میں ہم نے کبھی سنی ہی نہیں ۔ یہ بالکل بنائی ہوئی بات ہے ۔ خلق ۔ کا لفظ مخلوق کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔
Top