Mufradat-ul-Quran - Al-Haaqqa : 23
قُطُوْفُهَا دَانِیَةٌ
قُطُوْفُهَا : میوے جس کے دَانِيَةٌ : جھکے پڑ رہے ہوں گے۔ جھک رہے ہوں گے۔ جھکے جارہے ہوں گے
جن کے میوے جھکے ہوئے ہوں گے
قُـطُوْفُہَا دَانِيَۃٌ۝ 23 قطف يقال : قَطَفْتُ الثّمرة قَطْفاً ، والْقِطَفُ : الْمَقْطُوفُ منه، وجمعه قُطُوفٌ. قال تعالی: قُطُوفُها دانِيَةٌ [ الحاقة/ 23] وقَطَفَتِ الدّابّةُ قَطْفاً فهي قَطُوفٌ ، واستعمال ذلک فيه استعارة، وتشبيه بِقَاطِفِ شيء كما يوصف بالنّقض علی ما تقدّم ذكره، وأَقْطَفَ الكَرْم : دنا قِطَافُهُ ، والْقِطَافَةُ : ما يسقط منه کالنّفاية . ( ق ط) قطفت ( ض ) التمرۃ قطفا کے معنی پھل چننا کے اور درخت سے توڑے ہوئے پھل کو قطف کہا جاتا ہے ۔ اس کی جمع قطوف آتی ہے قرآن پاک میں ہے : ۔ قُطُوفُها دانِيَةٌ [ الحاقة/ 23] جن کے میوے جھکے ہوئے ہوں گے ۔ جانور کا آہستہ چلنا اور ایسے جانور کو قطوف کہا جاتا ہے اور جانور کے متعلق اس کا استعمال صرف تشبیہ اور استعارہ کے طور پر ہوتا ہے ۔ یعنی دابۃ کو قاطف ( پھل چننے والا ) کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے جیسا کہ نقض کے ساتھ کوئی چیز متصف ہوتی ہے وقد تقدم ذکرہ اقطف الکرم : انگور چننے کا موسم قریب آگیا ۔ اور جو انگور پک کر زمین پر گر پڑیں انہیں قطا فۃ کہا جاتا ہے اور یہ قفا یۃ کی طرح ہے ۔ دنا الدّنوّ : القرب بالذّات، أو بالحکم، ويستعمل في المکان والزّمان والمنزلة . قال تعالی: وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِها قِنْوانٌ دانِيَةٌ [ الأنعام/ 99] ، وقال تعالی: ثُمَّ دَنا فَتَدَلَّى[ النجم/ 8] ، هذا بالحکم . ويعبّر بالأدنی تارة عن الأصغر، فيقابل بالأكبر نحو : وَلا أَدْنى مِنْ ذلِكَ وَلا أَكْثَرَ وعن الأوّل فيقابل بالآخر، نحو : خَسِرَ الدُّنْيا وَالْآخِرَةَ [ الحج/ 11] ، وقوله : وَآتَيْناهُ فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ [ النحل/ 122] ، وتارة عن الأقرب، فيقابل بالأقصی نحو : إِذْ أَنْتُمْ بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيا وَهُمْ بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوى[ الأنفال/ 42] ، وجمع الدّنيا الدّني، نحو الکبری والکبر، والصّغری والصّغر . وقوله تعالی: ذلِكَ أَدْنى أَنْ يَأْتُوا بِالشَّهادَةِ [ المائدة/ 108] ، أي : أقرب لنفوسهم أن تتحرّى العدالة في إقامة الشهادة، وعلی ذلک قوله تعالی: ذلِكَ أَدْنى أَنْ تَقَرَّ أَعْيُنُهُنَّ [ الأحزاب/ 51] ، وقوله تعالی: لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ [ البقرة/ 220] ، متناول للأحوال التي في النشأة الأولی، وما يكون في النشأة الآخرة، ويقال : دَانَيْتُ بين الأمرین، وأَدْنَيْتُ أحدهما من الآخر . قال تعالی: يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَ [ الأحزاب/ 59] ، وأَدْنَتِ الفرسُ : دنا نتاجها . وخصّ الدّنيء بالحقیر القدر، ويقابل به السّيّئ، يقال : دنیء بيّن الدّناءة . وما روي «إذا أکلتم فدنّوا» من الدّون، أي : کلوا ممّا يليكم . دنا ( دن و ) الدنو ( ن) کے معنی قریب ہونے کے ہیں اور یہ قرب ذاتی ، حکمی ، مکانی ، زمانی اور قرب بلحاظ مرتبہ سب کو شامل ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِها قِنْوانٌ دانِيَةٌ [ الأنعام/ 99] اور کھجور کے گابھے میں سے قریب جھکے ہوئے خوشے کو ۔ اور آیت کریمہ :۔ ثُمَّ دَنا فَتَدَلَّى[ النجم/ 8] پھر قریب ہوئے اور آگے بڑھے ۔ میں قرب حکمی مراد ہے ۔ اور لفظ ادنیٰ کبھی معنی اصغر ( آنا ہے۔ اس صورت میں اکبر کے بالمقابل استعمال ہوتا هے۔ جیسے فرمایا :۔ وَلا أَدْنى مِنْ ذلِكَ وَلا أَكْثَرَاور نہ اس سے کم نہ زیادہ ۔ اور کبھی ادنیٰ بمعنی ( ارذل استعمال ہوتا ہے اس وقت یہ خبر کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ [ البقرة/ 61] بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہو۔ اور کبھی بمعنی اول ( نشاۃ اولٰی ) استعمال ہوتا ہے اور الآخر ( نشاۃ ثانیہ) کے مقابلہ میں بولا جاتا ہے جیسے فرمایا :۔ کہ اگر اس کے پاس ایک دینا بھی امانت رکھو ۔ خَسِرَ الدُّنْيا وَالْآخِرَةَ [ الحج/ 11] اس نے دنیا میں بھی نقصان اٹھایا اور آخرت میں بھی ۔ اور آیت کریمہ ؛وَآتَيْناهُ فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ [ النحل/ 122] اور ہم نے ان کو دینا بھی خوبی دی تھی اور آخرت میں بھی نیک لوگوں میں ہوں گے ۔ اور کبھی ادنیٰ بمعنی اقرب آنا ہے اوراقصی کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ إِذْ أَنْتُمْ بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيا وَهُمْ بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوى[ الأنفال/ 42] جس وقت تم ( مدینے کے ) قریب کے ناکے پر تھے اور کافر بعید کے ناکے پر ۔ الدنیا کی جمع الدنیٰ آتی ہے جیسے الکبریٰ کی جمع الکبر والصغریٰ کی جمع الصغر۔ اور آیت کریمہ ؛ذلِكَ أَدْنى أَنْ يَأْتُوا بِالشَّهادَةِ [ المائدة/ 108] اس طریق سے بہت قریب ہے کہ یہ لوگ صحیح صحیح شہادت ادا کریں ۔ میں ادنیٰ بمعنی اقرب ہے یعنی یہ اقرب ہے ۔ کہ شہادت ادا کرنے میں عدل و انصاف کو ملحوظ رکھیں ۔ اور آیت کریمہ : ذلِكَ أَدْنى أَنْ تَقَرَّ أَعْيُنُهُنَّ [ الأحزاب/ 51] یہ ( اجازت ) اس لئے ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہیں ۔ بھی اسی معنی پر محمول ہے ۔ اور آیت کریمہ ؛ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ [ البقرة/ 220] تا کہ تم سوچو ( یعنی ) دنای اور آخرت کی باتوں ) میں غور کرو ) دنیا اور آخرت کے تمام احوال کی شامل ہے کہا جاتا ہے ادنیت بین الامرین وادنیت احدھما من الاخر ۔ یعنی دوچیزوں کو باہم قریب کرنا ۔ یا ایک چیز کو دوسری کے قریب کرتا ۔ قرآن میں ہے : يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَ [ الأحزاب/ 59] کہ باہر نکلاکریں تو اپنی چادریں اپنے اوپر ڈٖال لیا کریں َ ادنت الفرس ۔ گھوڑی کے وضع حمل کا وقت قریب آپہنچا ۔ الدنی خاص ک حقیر اور ذیل آدمی کو کہا جاتا ہے اور یہ سیئ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے کہا کاتا ہے :۔ ھودنی یعنی نہایت رزیل ہے ۔ اور حومروی ہے تو یہ دون سے ہیے یعنی جب کھانا کھاؤ تو اپنے سامنے سے کھاؤ ۔
Top