Mutaliya-e-Quran - Aal-i-Imraan : 128
لَیْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ اَوْ یُعَذِّبَهُمْ فَاِنَّهُمْ ظٰلِمُوْنَ
لَيْسَ لَكَ : نہیں ٓپ کے لیے مِنَ : سے الْاَمْرِ : کام (دخل) شَيْءٌ : کچھ اَوْ يَتُوْبَ : خواہ توبہ قبول کرے عَلَيْھِمْ : ان کی اَوْ : یا يُعَذِّبَھُمْ : انہیں عذاب دے فَاِنَّھُمْ : کیونکہ وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
(اے پیغمبرؐ) فیصلہ کے اختیارات میں تمہارا کوئی حصہ نہیں، اللہ کو اختیار ہے چاہے انہیں معاف کرے، چاہے سزا دے کیونکہ وہ ظالم ہیں
[لَـیْسَ : نہیں ہے ] [لَکَ : آپ ﷺ کے لیے ] [مِنَ الْاَمْرِ : اس حکم میں سے ] [شَیْئٌ : کوئی چیز ] [اَوْ : یا ] [یَتُوْبَ عَلَیْہِمْ : وہ توبہ قبول کرے ان کی ] [اَوْ : یا ] [یُـعَذِّبَہُمْ : وہ عذاب دے ان کو ] [فَاِنَّـہُمْ : تو یقینا وہ لوگ ] [ظٰلِمُوْنَ : ظلم کرنے والے (تو) ہیں ] ترکیب :” شَیْئٌ“ مبتدأ مؤخر نکرہ ہے اور ” لَـیْسَ “ کا اسم ہے۔ ” لَکَ “ قائم مقام خبر مقدم ہے اور ” مِنَ الْاَمْرِ “ متعلق خبر ہے۔ درمیان میں یہ جملۂ معترضہ ہے ‘ کیونکہ آگے ” یَتُوْبَ “ اور ” یُعَذِّبَ “ کی نصب بتارہی ہے کہ یہ گزشتہ آیت کے ” لِیَطْقَعَ “ اور ” اَوْ یَکْبِتَھُمْ “ پر عطف ہے۔ جملۂ معترضہ میں ” اَلْاَمْرِ “ پر لام تعریف انہی امور کے لیے ہے۔
Top