Mutaliya-e-Quran - Az-Zukhruf : 41
فَاِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَۙ
فَاِمَّا : پھر اگر نَذْهَبَنَّ : ہم لے جائیں بِكَ : تجھ کو فَاِنَّا : تو بیشک ہم مِنْهُمْ : ان سے مُّنْتَقِمُوْنَ : انتقام لینے والے ہیں
اب تو ہمیں اِن کو سزا دینی ہے خواہ تمہیں دنیا سے اٹھا لیں
فَاِمَّا [ پھر یا تو ] نَذْهَبَنَّ بِكَ [ ہم لے ہی جائیں آپ کو ] [فَاِنَّا مِنْهُمْ : پھر بیشک ہم ان سے ] مُّنْتَقِمُوْنَ [انتقام لینے والے ہیں ] نوٹ۔ 1: ان آیات میں بالاجمال حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کی سرگزشت بیان ہوئی ہے، جس سے مقصود اس انتقام الہی کی تاریخی شہادت پیش کرنا ہے جس کا ذکر آیات 41 ۔ 42 میں ہوا ہے کہ رسول کی تکذیب کے بعد اس کی قوم کا فیصلہ لازما ہوجاتا ہے ، خواہ رسول کی زندگی میں ہو یا اس کی ہجرت یا موت کے بعد ۔ اللہ کا یہ انتقام اس کی ایک مقررہ سنت ہے جس کی گرفت سے کوئی قوم بھی نہیں بچی اس کے علاوہ ان آیات میں اس حقیقت کی عملی مثال بھی ہے جو آیت ۔ 40 ۔ میں بیان ہوئی کہ جو لوگ سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں برباد کرکے اور جان بوجھ کر گمراہی کی راہ اختیار کرلیتے ہیں ان کو کسی نشانی سے بھی ہدایت حاصل نہیں ہوتی ۔ وہ بڑے سے بڑے معجزات دیکھنے کے بعد بھی اندھے ہی بنے رہتے ہیں ۔ (تدبر قرآن)
Top