Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 41
فَاِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَۙ
فَاِمَّا : پھر اگر نَذْهَبَنَّ : ہم لے جائیں بِكَ : تجھ کو فَاِنَّا : تو بیشک ہم مِنْهُمْ : ان سے مُّنْتَقِمُوْنَ : انتقام لینے والے ہیں
پھر اگر کبھی ہم تجھ کو یہاں سے27 لے جائیں تو ہم کو ان سے بدلہ لینا ہے
27:۔ ” فاما نذھبن بک۔ الایتیں “ یہ تخویف دنیوی ہے۔ یہ معاندین اور کفر و شرک کے سرغنے دنیا میں بھی ہماری گرفت سے نہیں بچ سکتے ہم انہیں ان کے عناد و تعنت اور انکار و جحود کی دنیا ہی میں سخت سزا دیں گے اور اگر دنیا میں ہم نے کسی مصلحت سے کسی معاند و سرکش کو نہیں پکڑا تو آخرت کے عذاب سے تو کسی حال میں نہیں بچ سکے گا، اگر ہم آپ کو دنیا سے اٹھا لیں اور آپ کے سامنے ان کو عذاب نہ دیں تو بھی ان سے دنیا یا آخرت میں انتقام لے کر چھوڑیں گے اور اگر ہم چاہیں کہ ان پر آنے والا عذاب آپ کو دکھا دیں اور آپ ان کو بچشم خود عذاب میں مبتلا دیکھ لیں، تو ہم ایسا بھی کرسکتے۔ جیسا کہ جنگ بدر کے موع پر قتل ور قید و بند کا جو عذاب اللہ نے مشرکین پر مسلط فرمایا، اسے آنحضرت ﷺ نے نہ صرف اپنی آنکھوں سے دیکھا، بلکہ اپنے ہاتھوں سے اس کی تکمیل فرمائی۔ قال ابن عباس قد اراہ اللہ ذلک یوم بدر (قرطبی ج 16 ص 92) ۔
Top