Al-Qurtubi - Al-Baqara : 107
اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
اَلَمْ تَعْلَمْ : کیا نہیں جانتے تم اَنَّ اللہ : کہ اللہ لَهُ : اس کے لئے مُلْكُ : بادشاہت السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور نہیں لَكُمْ : تمہارے لئے مِنْ : سے دُوْنِ اللہِ : اللہ کے سوا مِنْ : کوئی وَلِيٍّ : حامی وَ لَا : اور نہ نَصِیْرٍ : مددگار
تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں
آیت نمبر 107 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الم تعلم، لم کی وجہ سے اسے جزم دی گئی ہے اور حروف استفہام عامل کے عمل میں تبدیلی نہیں کرتے۔ ان کو فتحہ دیا گیا ہے کہ یہ محل نصب میں ہے۔ لہ ملک السموت والارض یعنی ایجاد واختراع، ملک وسلطان، امرو ارادہ سب زمین و آسمان میں اللہ تعالیٰ کا چلتا ہے۔ ملک پر رفع مبتدا کی حیثیت سے ہے اور لہ اس کی خبر ہے اور پورا جملہ ان کی خبر ہے۔ یہاں خطاب نبی کریم ﷺ کو ہے اور مراد امت ہے کیونکہ آگے ارشاد ہے ومالکم من دون اللہ الخ بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے : اے محمد ! ﷺ ان سے کہہ دیجئے کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ کے لئے حکمرانی اور سلطانی ہے۔ آسمانوں اور زمین میں تمہارے لئے اللہ کے سوا کوئی مددگار نہیں ہے۔ ولیٌ یہ ولیت امر فلاں سے مشتق ہے۔ یعنی میں نے فلاں کے معاملہ کی دیکھ بھال کی۔ اسی سے ولی العھد ہے یعنی مسلمانوں کے جو معاملات اس کے سپرد کئے گئے ہیں ان کی نگرانی کرنے والا۔ من دون اللہ کا معنی ہے اللہ کے سوا، اللہ کے بعد۔ جیسے امیہ بن الصلت نے کہا : (1) یا نفس مالک دون اللہ من واق وما علی حدثان الدھر من باق اے نفس ! اللہ کے سوا تجھے کوئی بچانے والا نہیں اور زمانے کے واقعات میں سے کوئی باقی رہنے والا نہیں۔ جمہور قراء نے ولا نصیر جر کے ساتھ پڑھا ہے۔ ولی پر اس کا عطف کیا ہے اور نصیرٌ ضمہ کے ساتھ بھی جائز ہے۔ ولی کے مقام پر عطف کی حیثیت سے کیونکہ اس کا معنی ہے : مالکم من دون اللہ ولیٌ ولا نصیرٌ۔
Top