Al-Qurtubi - Al-Hajj : 68
وَ اِنْ جٰدَلُوْكَ فَقُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر جٰدَلُوْكَ : وہ تم سے جھگڑیں فَقُلِ : تو آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو تم کرتے ہو
اگر یہ تم سے جھگڑا کریں تو کہہ دو کہ جو عمل تم کرتے ہو خدا ان سے خوب واقف ہے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وان جدلوک، اے پیارے محمد ! ﷺ اگر وہ آپ سے جھگڑیں یعنی مشرکین مکہ فقل اللہ اعلم بما تعملون۔ تو کہو : اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے جو تم کرتے ہو یعنی جو وہ حضرت محمد ﷺ کی تکذیب کرتے ہیں ؛ یہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ مقاتل نے کہا : یہ آیت نبی کریم ﷺ پر شب معراج نازل ہوئی جب آپ ساتویں آسمان میں تھے اور جو آپ نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھی تھیں تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی کی وان جدلوک اگر وہ بطل کے ساتھ تم سے جھگڑیں تو انہیں اللہ اعلم بما تعملون کے قول کے ساتھ جواب دو یعنی کفرو تکذیب جو تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اسے بہتر جانتا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو جھگڑا کرنے سے اعراض کا حکم فرمایا تاکہ آپ ان کی ہٹ دھرمی سے مشغول ہونے سے محفوظ رہیں۔ ہٹ دھرم شخص کے لیے کوئی جواب نہیں ہوتا۔ اللہ یحکم ینکم یوم القیمۃ یعنی نبی کریم ﷺ اور آپ کی قوم کے درمیان اللہ تعالیٰ قیامت کے روز فیصلہ فرمائے گا۔ مسئلہ : اس آیت میں حسن آداب سکھایا جا رہا ہے کہ جو شخص تعصب اور صرف جھگڑا کرنے کے لیے مناظرہ کرتا ہے اسے جواب نہ دیا جائے اور اس سے مناظرہ نہ کیا جائے بلکہ اسے صرف وہی کہا جائے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو سکھایا۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ آیت، آیت سیف کے ساتھ منسوخ ہے یعنی مخالفت پر خاموشی اور اللہ یحکم بینکم کے قول پر اکتفا منسوخ ہے۔
Top