Ruh-ul-Quran - Al-Hajj : 68
وَ اِنْ جٰدَلُوْكَ فَقُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر جٰدَلُوْكَ : وہ تم سے جھگڑیں فَقُلِ : تو آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو تم کرتے ہو
اور اگر وہ آپ سے جھگڑ اکریں تو آپ کہہ دیجیے کہ اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کررہے ہو۔
وَاِنْ جٰدَ لُوْکَ فَقُلِ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ۔ اَللّٰہُ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کُنْتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُوْنَ ۔ (الحج : 68، 69) (اور اگر وہ آپ سے جھگڑ اکریں تو آپ کہہ دیجیے کہ اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کررہے ہو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ فرمائے گا ان امور کے بارے میں جن میں تم اختلاف کرتے رہتے ہو۔ ) تفویض کا حکم آنحضرت ﷺ کی پہلو تہی کے باوجود وہ لوگ احکام کے حوالے سے بحث وجدال کرنے سے باز نہیں آتے اور آپ کو اس میں الجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ آنحضرت ﷺ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ ان سے بحث میں الجھ کر اپنا وقت ضائع نہ کریں۔ آپ ان سے صاف صاف کہہ دیں کہ تم جو کچھ کہہ رہے ہو اس میں کوئی معقولیت ہوتی تو میں تمہیں اس کا ضرور جواب دیتا۔ لیکن تمہاری باتوں کے پیچھے چونکہ مخصوص محرکات ہیں جسے اللہ خوب جانتا ہے اس لیے میں یہ معاملات اللہ پر چھوڑتا ہوں۔ وہ قیامت کے دن ایک ایک بات کا فیصلہ فرمائے گا۔ اور اس دن دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ علامہ قرطبی لکھتے ہیں۔ فی ھذہ الایۃ ادب حسن علّمہ اللہ عبادہ فی الرد علی من جادل تعنتاً ومراء اَن لا یجاب ولا یناظر وید فع بھاذا القول الذی علمہ اللہ نبیہ ﷺ ” اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بڑا عمدہ ادب سکھایا ہے کہ جو شخص محض تعصب اور جھگڑا کرنے کے شوق میں تم سے مناظرہ کرنا چاہے اسے کوئی جواب نہ دو اور نہ اس کے ساتھ مناظرہ کرو اس کی تمام غوغا آرائیوں کے جواب میں صرف یہ بات کہہ دو جو اللہ تعالیٰ نے اپنے عظیم پیغمبر کو سکھائی ہے “۔
Top