Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 68
وَ اِنْ جٰدَلُوْكَ فَقُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر جٰدَلُوْكَ : وہ تم سے جھگڑیں فَقُلِ : تو آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو تم کرتے ہو
اگر لوگ تجھ سے جھگڑا کریں تو کہہ دے اللہ تمہارے کاموں سے بیخبر نہیں
اے پیغمبر اسلام ! ﷺ جھگڑنے کی ضرورت نہیں ‘ آپ کہہ دیجئے کہ تمہارا معاملہ اللہ جانتا ہے : 68۔ زیر نظر آیت گزشتہ آیت کی خود تفسیر کررہی ہے اور اس نے وہی بات ہم کو بتائی ہے جو ہم نے اوپر بیان کردی ہے فرمایا اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ تو ہمارا پیغام ان تک پہنچانے والے ۔ آپ ﷺ نے ان کو پیغام پہنچا دیا ظاہر ہے کہ وہ پیغام ان کی ساری مذہبی آزادیوں اور مذہب کے نام پر بتائی ہدایتوں کے خلاف ہے ‘ کیوں ؟ اس لئے کہ مذہب کے اندر انہوں نے سوائے نام کے باقی رہنے ہی کیا دیا ہے ؟ تو وہ آپ ﷺ سے الجھنے کی کوشش کریں گے ‘ اس لئے کہ جس نے انکو پیغام بھجوایا ہے اس سے وہ الجھ نہیں سکتے اس لئے ان کو پیغام سن کر پیغام دینے والے ہی پر غصہ آئے گا اور اس غصہ کی وجہ سے ان کی مت اس طرح ماری جائے گی کہ وہ تجھ ہی سے جھگڑا کھڑا دیں گے جو دراصل انکی جہالت کے باعث ہوگا اگر ایسی صورت حال پیدا ہوجائے تو آپ ﷺ ان سے کہہ دیجئے کہ بابا میں نے تو اللہ تعالیٰ کا پیغام تم کو پہنچایا ہے اور وہ تمہارے معاملہ اور تمہارے اعمال سے اچھی طرح واقف ہے اس لئے تم کو الجھنے کا شوق ہے تو اس سے جا کر الجھو میں تو الجھنے کے لئے نہیں بھیجا گیا اور نہ کسی رسول نے آکر قوم سے کبھی الجھاؤ کیا اور نہ ہی میں الجھاؤ کے لئے تیار ہوں ۔
Top