Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 73
وَ لَا تُؤْمِنُوْۤا اِلَّا لِمَنْ تَبِعَ دِیْنَكُمْ١ؕ قُلْ اِنَّ الْهُدٰى هُدَى اللّٰهِ١ۙ اَنْ یُّؤْتٰۤى اَحَدٌ مِّثْلَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ اَوْ یُحَآجُّوْكُمْ عِنْدَ رَبِّكُمْ١ؕ قُلْ اِنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ١ۚ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۚۙ
وَلَا
: اور نہ
تُؤْمِنُوْٓا
: مانو تم
اِلَّا
: سوائے
لِمَنْ
: اس کی جو
تَبِعَ
: پیروی کرے
دِيْنَكُمْ
: تمہارا دین
قُلْ
: کہ دیں
اِنَّ
: بیشک
الْهُدٰى
: ہدایت
ھُدَى
: ہدایت
اللّٰهِ
: اللہ
اَنْ
: کہ
يُّؤْتٰٓى
: دیا گیا
اَحَدٌ
: کسی کو
مِّثْلَ
: جیسا
مَآ
: کچھ
اُوْتِيْتُمْ
: تمہیں دیا گیا
اَوْ
: یا
يُحَآجُّوْكُمْ
: وہ حجت کریں تم سے
عِنْدَ
: سامنے
رَبِّكُمْ
: تمہارا رب
قُلْ
: کہ دیں
اِنَّ
: بیشک
الْفَضْلَ
: فضل
بِيَدِ اللّٰهِ
: اللہ کے ہاتھ میں
يُؤْتِيْهِ
: وہ دیتا ہے
مَنْ
: جسے
يَّشَآءُ
: وہ چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
وَاسِعٌ
: وسعت والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اور اپنے دین کے پیرو کے سوا کسی اور کے قائل نہ ہونا (اے پیغمبر) کہہ دو کہ ہدایت تو خدا ہی کی ہدایت ہے (وہ یہ بھی کہتے ہیں) یہ بھی (نہ ماننا) کہ جو چیز تم کو ملی ہے ویسی کسی اور کو ملے گی یا وہ تمہیں خدا کے حضور قائل معقول کرسکیں گے یہ بھی کہہ دو کہ بزرگی خدا ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا کشائش والا (اور) علم والا ہے
آیت نمبر :
73
۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ولا تؤمنوا الا لمن تبع دینکم “ یہ نہی ہے اور یہ یہود کے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کلام میں سے ہے یعنی ان کے روساء نے سفلہ اور گھٹیا لوگوں کو کہا۔ اور سدی نے بیان کیا ہے : یہ خیبر کے یہودیوں کی مدینہ طیبہ کے یہودیوں کے ساتھ گفتگو میں سے ہے۔ اور یہ آیت اس سورة میں مشکل ترین آیت ہے۔ اور حسن اور مجاہد سے مروی ہے کہ آیت کا معنی ہے : تم کسی کی بات نہ مانو سوائے ان کے جو تمہارے دین کی پیروی کرتے ہیں اور تم یہ نہ مانو کہ وہ تم پر تمہارے رب کے پاس کوئی حجت لا سکتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس کوئی حجت ہے ہی نہیں، پس دین کے اعتبار سے تم ان سے زیادہ صحیح ہو۔ ان اور (آیت) ” یحآجوکم “۔ دونوں محل جر میں ہیں ای بان یحاجوکم ای باحتجاجھم “ یعنی تم اس بارے میں ان کی تصدیق نہ کرو کیونکہ ان کے پاس کوئی حجت نہیں ہے۔ (آیت) ” ان یؤتی احد مثل ما اوتیتم “۔ (اور یہ بھی نہ ماننا کہ) کسی کو اتنادیا جاسکتا ہے جیسے تمہیں دیا گیا ہے مثلا تورات من وسلوی اور سمندر کا پھٹنا اور علاوہ ازیں دیگر علامات و فضائل : پس (آیت) ” ان یؤتی۔ او یحاجوکم “ کے بعد مؤخر ہوگا اور ارشاد باری تعالیٰ (آیت) ” ان الھدی ھدی اللہ “۔ دو کلاموں کے درمیان جملہ معترضہ ہے۔ اور اخفش نے کہا ہے : معنی یہ ہے اور تم مت مانو کسی کی بات سوائے ان لوگوں کے جو تمہارے دین کی پیروی کرتے ہیں اور مت مانو یہ کہ کسی کو اس کی مثل دیا جاسکتا ہے جو تمہیں دیا گیا ہے پس استفہام پر مد بھی اس انکار کی تاکید کے لئے ہے جو انہوں نے کہا ہے : ” بیشک کسی کو اس کی مثل نہیں دیا جاسکتا جیسا کہ انہیں دیا گیا ہے، کیونکہ علمائے یہود نے انہیں کہا ہے : تم مت مانو سوائے ان کے جو تمہارے دین کی پیروی کرتے ہیں کہ کسی کو اس کی مثل دیا جاسکتا ہے جیسا تمہیں دیا گیا ہے، یعنی کسی کو اس کی مثل نہیں دیاجاسکتا جیسا تمہیں دیا گیا ہے پس کلام اپنی ترتیب پر ہے اور ان محل رفع میں ہے انکے قول کے مطابق جنہوں نے تیرے اس قول میں رفع دیا ہے۔ ازید ضربتہ، اور خبر محذوف ہے، تقدیر عبارت یہ ہے : ان یؤتی احد مثل ما اوتیتم تصدقون اوتقرون، ای ایتاء موجود مصدق او مقربہ، ای لا تصدقون بذالک۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ فعل مضمر کی بنا پر ان محل نصب میں ہو، جیسا کہ تیرے اس قول میں جائز ہے، ازیدا ضربتہ اور عربی میں یہ زیادہ قوی ہے کیونکہ استفہام بالفعل اولی ہے، اور تقدیر کلام یہ ہوگی : اتقرون ان یؤتی اور اتشیعون ذالک او اتذکرون ذالک نحوہ۔ اور ابن کثیر، ابن محیصن اور حمید نے مد کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور ابو حاتم نے کہا ہے : ان بمعنی الان ہے پھر لام جر کو تخفیف کے لئے حذف کردیا گیا اور اسے مد کے ساتھ بدل دیا گیا، جیسا کہ اس کی قرات جس نے اس طرح پڑھا ان کان ذا مال یہ اصل میں الان ہے، اور اس قرات کی بنا پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد (آیت) ” او یحاجوکم “۔ مومنین کو خطاب کرنے کی طرف رجوع ہے، یا پھر او بمعنی ان ہوگا، کیونکہ یہ دونوں حرف شک اور جزا ہیں اور ان میں سے ایک کو دوسرے کی جگہ رکھا جاسکتا ہے، اور آیت کی تقدیر اس طرح ہے : وان یحاجوکم عند ربکم یا معشر المؤمنین پس تم فرما دیجئے اے محمد ﷺ بیشک ہدایت اور فضل وکرم تو اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں ہے اور ہم اسی پر ہیں۔ اور جس نے بغیر مد کے پڑھا ہے اس نے کہا ہے : بیشک پہلی نفی ان کے قول (آیت) ” ولا تؤمنوا “ میں ان کے انکار پر دلالت کرتی ہے، پس معنی یہ ہے کہ یہودی علماء نے ان سے کہا : تم اس بات کی تصدیق نہ کرو کہ کسی کو اس کی مثل دیا جاسکتا ہے جیسا تمہیں دیا گیا ہے، یعنی نہ ان کے پاس ایمان ہے اور نہ ہی کوئی حجت، پس علم و حکمت، کتاب وحجت من وسلوی اور سمندر کا پھٹنا وغیرہ فضائل و کرامات کا معنی پر عطف کیا گیا ہے۔ یعنی بلاشبہ یہ سب صرف تم ہی میں موجود ہیں پس تم یہ بات مت مانو کہ کسی کو اس کی مثل دیا جاسکتا ہے جیسا تمہیں دیا گیا ہے سوائے ان لوگوں کے جو تمہارے دین کی پیروی کرتے ہیں، پس اس قرات کے مطابق کلام میں تقدیم وتاخیر ہے اور لام زائدہ ہے اور من استثنی اول میں سے نہیں ہے، ورنہ کلام جائز نہیں ہوگا۔ اور احد داخل کیا گیا ہے کیونکہ اول کلام نفی ہے، پس اسے ان کے صلہ میں داخل کیا گیا ہے کیونکہ وہ فعل منفی کا مفعول ہے، اور جر دینے والا عامل نہ ہونے کی وجہ سے ان محل نصب میں ہے اور خلیل نے کہا ہے : ان محل جر میں ہے کیونکہ اس سے پہلے جر دینے والا لفظ محذوف ہے، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ لام زائدہ نہیں ہے، اور تؤمنوا یہ تقروا پر محمول ہے۔ ابن جریج نے کہا ہے : معنی یہ ہے کہ تم مت مانو سوائے ان لوگوں کے جو تمہارے دین کی پیروی کرتے ہیں اس کو ناپسند کرتے ہوئے کہ کسی کو اس کی مثل دیا جاسکتا ہے جیسا تمہیں دیا گیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ معنی یہ ہے : تم اس کے بارے مت خبر دو جو تمہاری کتاب میں حضور نبی کریم ﷺ کے اوصاف موجود ہیں سوائے ان لوگوں کے جو تمہارے دین کی پیروی کرتے ہیں تاکہ بتوں کی عبادت اور ان کی تصدیق کی طرف کوئی راہ نہ ہو۔ اور فراء نے کہا ہے : یہ بھی جائز ہے کہ یہودیوں کا کلام اس ارشاد پر ختم ہوچکا ہو (آیت) ” الا لمن تبع دینکم “ اور پھر حضور نبی رحمت ﷺ کو فرمایا ہو : (آیت) ” قل ان الھدی ھدی اللہ “۔ یعنی بلاشبہ بیان حق ہی اللہ تعالیٰ کا بیان ہے۔ (آیت) ” ان یؤتی احد مثل ما اوتیتم “۔ یہ (اس معنی میں) بالکل بین اور ظاہر ہے کہ کسی کو اس کی مثل نہیں دیا جاسکتا جیسا تمہیں دیا گیا ہے اور لا ان کے بعد مقدرہ ہے یعنی لئلا یوتی، اسی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے۔ (آیت) ” یبین اللہ لکم ان تضلوا یعنی لئلا تضلوا تاکہ تم گمراہ نہ ہو، پس اسی لئے کلام میں احد کا داخل ہونا صحیح ہے، اور اوبمعنی حتی اور الاان ہے۔ جیسا کہ امرء القیس نے کہا ہے : فقلت لہ لا تبک عینک انبا نحاول ملکا او نموت فنعذرا : اس میں اون موت الا ان نموت کے معنی میں ہے۔ اور ایک دوسرے نے کہا ہے : وکنت اذا غمزت قناۃ قوم کسرت کعوبھا او تستقیما : اس میں او تستقیما حتی ان تستقیما کے معنی میں ہے اور اس کی مثل ان کا یہ قول ہے ؛ لا نلتقی او تقوم الساعۃ اس میں اوبمعنی حتی یا الی ان کے ہے اور اسی طرح کسائی کا مذہب ہے۔ اور اخفش کے نزدیک یہ او عاطفہ ہے اور یہ عطف (آیت) ” ولا تؤمنوا “ پر ہے اور یہ پہلے گزر چکا ہے، یعنی لا ایمان لھم ولا حجۃ (نہ ان کا ایمان ہے اور نہ ان کی کوئی دلیل) اور یہ عطف معنی پر کیا گیا ہے اور یہ احتمال بھی ہے کہ پوری آیت اللہ تعالیٰ کی جانب سے مومنین کو خطاب ہو ان کے دلوں کو ثابت قدم رکھنے کے لئے اور انکی نگاہوں میں تیزی پیدا کرنے کے لئے تاکہ وہ یہودیوں کی تلبیس اور ان کے اپنے دین کو آراستہ اور مزین کرکے پیش کرنے کے وقت کسی شک میں مبتلا نہ ہوجائیں، اور معنی یہ ہو : اے گروہ مومنین ! تم بات نہ مانو مگر ان لوگوں کی جو تمہارے دین کی پیروی کرتے ہیں اور اس بات کی تصدیق نہ کرو کہ اس کی مثل فضل وکرم اور دین میں سے کسی کو نہیں دیا جاسکتا جیسا تمہیں دیا گیا ہے اور نہ یہ مانو کہ تمہارا کوئی مخالف تمہارے دین کے بارے میں تمہارے رب کے پاس کوئی حجت لا سکتا ہے یا وہ اس پر قدرت رکھتا ہے، کیونکہ ہدایت وہی ہے جو اللہ تعالیٰ عطا فرمائے اور بلاشبہ فضل وکرم اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں ہے۔ ضحاک (رح) نے کہا ہے : بیشک یہودیوں نے کہا ہم اپنے رب کے پاس اس پر حجت لائیں گے جس نے ہمارے دین میں ہماری مخالفت کی، پس اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمایا کہ بیشک وہ پھسلائے گئے ہیں اور عذاب دیئے گئے ہیں اور مومنین غالب آنے والے ہیں، اور ان کی حجت ان کا قیامت کے دن جھگڑنا ہے، اور حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک یہود ونصاری ہمارے بارے میں ہمارے رب کے پاس حجت لائیں گے اور وہ کہیں گے تو نے ہمیں ایک اجر دیا ہے اور انہیں تو نے دو اجر دیئے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میں نے تمہارے ساتھ تمہارے حقوق کے بارے کسی قسم کی زیادتی کی ہے ؟ وہ عرض کریں گے نہیں، تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ میرا فضل ہے جسے میں چاہتا ہوں اسے عطا کرتا ہوں۔ “ (
1
) (صحیح بخاری، باب الاجارۃ الی صلوۃ العصر، حدیث نمبر
2108
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) ہمارے علماء نے کہا ہے : اگر وہ جانتے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے فضل میں ہے تو وہ ہمارے بارے میں ہمارے رب کے پاس حجت نہ لاتے، پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی مکرم ﷺ کو آگاہ فرما دیا کہ وہ قیامت کے دن تمہارے بارے میں تمہارے رب کے پاس حجت لائیں گے، پھر فرمایا تم اب ان سے کہہ دو (آیت) ” ان الفضل بید اللہ یؤتیہ من یشآء واللہ واسع علیم “۔ بیشک فضل وکرم تو اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے دیتا ہے جسے چاہتا ہے، اور اللہ تعالیٰ وسعت والا سب کچھ جاننے والا ہے، ابن کثیر نے ان یؤتی کو استفہام کی بنا پر مد کے ساتھ پڑھا ہے، جیسا کہ اعشی نے بھی کہا ہے : أأن رات رجلا اغشی اضر بہ ریب المنون ودھر متبل خبل : اور باقیوں نے خبر کی بنا پر بغیر مد کے پڑھا ہے۔ اور حضرت سعید بن جبیر نے ان یؤتی ہمزہ کو مکسور پڑھا ہے اس بنا پر کہ اس میں معنی نفی کا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے کلام میں سے ہوگا جیسا کہ فراء نے کہا ہے، اور معنی ہوگا : اے محمد ﷺ آپ فرما دیجیے : ” بیشک ہدایت تو وہی ہے جو اللہ کی ہدایت ہو کسی کو اس کی مثل عطا نہیں کیا جائے گا جیسا تمہیں عطا کیا گیا ہے یا نہ کوئی حجت لا سکتا ہے تم پر تمہارے رب کے پاس “ یعنی یہودی باطل پر ہیں کہ وہ کہتے ہیں ہم تم سے افضل ہیں۔ اور (آیت) ” اویحاجوکم “ کو ان مضمر اور او کے ساتھ نصب دی گئی ہے اور أؤ کے بعد ان کو مضمر کیا جاتا ہے، جب وہ حتی اور الا ان کے معنی میں ہو۔ اور حسن نے ان یؤتی یعنی تا کو کسرہ کے ساتھ اور یا کو مفتوح پڑھا ہے معنی یہ ہوگا۔ ” ان یؤتی احد احد مثل ما اوتیتم “۔ (کہ کوئی کسی کو اتنا دے گا جتنا تمہیں دیا گیا ہے۔ ) اس میں سے مفعول کو حذف کردیا گیا ہے۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” قل ان الھدی ھدی اللہ “ ‘ اس میں دو قول ہیں۔ ایک یہ کہ خیر اور نیکی کی طرف ہدایت کرنا اور اللہ تعالیٰ کی طرف راہنمائی کرنا اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں ہے وہ اسے اپنے انبیاء علیہم الصلوت والتسلیمات کو عطا فرماتا ہے، سو تم انکار نہ کرو کہ تمہارے سوا کسی کو اس کی مثل عطا کیا جائے جیسا تمہیں عطا کیا گیا ہے، پس اگر وہ اس کا انکار کریں تو ان سے فرما دیجئے، (آیت) ” ان الفضل بید اللہ یؤتیہ من یشآء “ کہ فضل وکرم اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے وہ جیسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے۔ اور دوسرا قول یہ ہے : آپ فرما دیجئے ہدایت تو وہی ہے جو اس اللہ کی ہدایت ہو جس نے جو مومنین کو حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی تصدیق کرنے کے بارے عطا فرمائی ہے اس کے سوا کچھ نہیں۔ اور بعض اہل اشارات نے اس آیت کی تفسیر میں کہا ہے : تم (حسن) معاشرت نہ رکھو سوائے ان کے جو تمہارے احوال اور تمہارے طریقہ میں تم سے موافقت کرتے ہیں، کیونکہ جو تم سے موافقت نہیں کرتا وہ تمہارا دوست نہیں ہو سکتا، واللہ اعلم۔
Top