Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 16
قُلْ لَّنْ یَّنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَ اِذًا لَّا تُمَتَّعُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا
قُلْ : فرمادیں لَّنْ يَّنْفَعَكُمُ : تمہیں ہرگز نفع نہ دے گا الْفِرَارُ : فرار اِنْ : اگر فَرَرْتُمْ : تم بھاگے مِّنَ الْمَوْتِ : موت سے اَوِ : یا الْقَتْلِ : قتل وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا تُمَتَّعُوْنَ : نہ فائدہ دیے جاؤ گے اِلَّا قَلِيْلًا : مگر (صرف) تھوڑا
کہہ دو کہ اگر تم مرنے یا مارے جانے سے بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہیں دے گا اور اس وقت تم بہت ہی کم فائدہ اٹھاؤ گے
جس کی اجل آجائے گی وہ مر جائے گا یا قتل ہوجائے گا تو بھاگنا اسے کوئی نفع نہیں دے گا۔ پس بھاگنے کے بعد تم دنیا میں تھوڑا عرصہ ہی لطف اندوز ہو گے یہاں تک کہ تمہاری آجال پوری ہوجائیں گی۔ ہر وہ چیز جو آنے والی ہو وہ قریب ہی ہوتی ہے۔ ساجی نے یعقوب حضرمی سے روایت نقل کی ہے آیت واذالا یمتعون یاء کے ساتھ ہے۔ بعض روایات میں ہے آیت واذا لا تمتعو، اذا کے ساتھ منصوب ہے رفع اس معنی میں ہے ولا تمتعون اور اذا ملغی ہے۔ اس کو عامل بنانا بھی جائز ہے۔ یہ اس کا حکم اس وقت ہوگا جب اس سے پہلے وائو اور فاء ہو۔ جب اس سے کلام شروع ہو تو تو اس کے ساتھ نصب دے گا تو تو کہے گا : اذا اکرمک۔
Top